جرمنی: پاکستانی پناہ گزین پر اقدام قتل کا مقدمہ
12 ستمبر 2020وفاقی جرمن ریاست برانڈنبرگ کی پولیس کے مطابق یہ واقعہ جرمنی کے مشرقی شہر کوٹبُس میں جمعرات کے روز پیش آیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات
انیس سالہ نوجوان طالب علم رالف پی جمعرات کی صبح پونے چھ بجے کے قریب معمول کے مطابق ٹرام میں بیٹھ کر سکول جا رہا تھا۔ اچانک پیچھے سے ایک شخص نے اس کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔ اس وقت ٹرام ایک اسٹیشن کے قریب تھی اور اس کے رکتے ہی حملہ آور بھاگ کر ٹرام سے اتر گیا۔
ٹرام کے ڈرائیور اور عینی شاہدین کے مطابق حملہ کرنے والے شخص نے ٹرام سے اترنے کے بعد زوردار قہقہہ بھی لگایا۔
جرمن اخبار 'ویلٹ‘ کے مطابق حملہ آور اور زخمی نوجوان ممکنہ طور پر پہلے کبھی نہیں ملے تھے۔ رالف کے مطابق حملہ آور کا چہرہ ڈھکا ہوا تھا اس لیے وہ صرف اس کی آنکھیں ہی دیکھ پایا۔
ٹرام ڈرائیور نے فوری طور پر پولیس کو واقعے کی اطلاع دی۔ رالف پی کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اس کے بعد پولیس نے حملہ آور کی تلاش شروع کر دی۔ ٹرام میں نصب کیمرے کی فوٹیج دیکھ کر حملہ آور کی شناخت کر لی گئی۔
حملہ آور جرمنی میں پناہ کا متلاشی پاکستانی نوجوان
جرمن دارالحکومت برلن سے شائع ہونے والے ایک مقامی اخبار بی زیڈ کے مطابق 28 سالہ پاکستانی حملہ آور کی شناخت عبدالسلام آر ظاہر کی گئی ہے۔
برانڈنبرگ پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق عبدالسلام آر کو حملے کے نو گھنٹے بعد ہی اس کی رہائش گاہ سے حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے کمرے سے دیگر اشیا بھی تحویل میں لے گئیں۔
ابتدائی تفتیش کے بعد ہی اس واقعے کے بارے واضح کر دیا گیا کہ یہ کوئی منظم دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق پاکستانی پناہ گزین اس واردات سے قبل بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا تھا اس لیے پولیس اس سے پہلے ہی سے واقف تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق عبدالسلام نے پولیس کو حملے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جرمنی میں کسی شخص کو زخمی یا قتل اس لیے کرنا چاہتا تھا تا کہ اسے ملک بدر کر کے پاکستان نہ بھیجا جا سکے۔ عبدالسلام کا جرمنی میں عارضی رہائشی اجازت نامہ حال ہی میں ختم ہو گیا تھا۔
کوٹبُس کے دفتر استغاثہ کے مطابق اب اس پاکستانی شہری کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے اور اگر یہ مقدمہ کسی جرمن عدالت ہی میں چلایا گیا تو اسے پندرہ برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔