جرمنی: پناہ کے متلاشی افراد پر حکومتی اخراجات میں اضافہ
6 ستمبر 2016جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں گزشتہ برس کے دوران پناہ کے متلاشی ایسے افراد کی تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے جنہیں ریاست کی طرف خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں۔ ایسے ہر تین افراد میں دو کا تعلق شام، افغانستان یا عراق سے ہے۔
سن دو ہزار پندرہ کے اختتام تک مجموعی طور پر تقریبا نو لاکھ پچھتر ہزار غیر ملکیوں اور مہاجرین کو ’پناہ کے متلاشی افراد کے بہبود ایکٹ‘ (AsylbLG) کے تحت مدد فراہم کی گئی۔ سن دو ہزار چودہ میں ایسے افراد کی تعداد تین لاکھ تریسٹھ ہزار تھی۔ ایک برس کے دوران اس تعداد میں 169 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
جرمن شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی شماریارتی دفتر کے مطابق سن دو ہزار دس کے بعد سے ہر سال ایسے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جو پناہ کی غرض سے جرمنی آتے ہیں اور انہیں مراعات فراہم کی جاتی ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار دس میں صرف ایک لاکھ تیس ہزار افراد کو یہ مدد فراہم کی گئی تھی۔
گزشتہ برس جرمنی میں AsylbLG کے تحت مراعات حاصل کرنے والے مہاجرین و تارکین وطن میں 67 فیصد مرد جب کہ 33 فیصد خواتین تھیں۔ ان میں تیس فیصد بچے تھے، ستر فیصد اٹھارہ تا چونسٹھ برس کے، اور صرف ایک فیصد پینسٹھ یا اس سے زائد عمر کے تھے۔
سن دو ہزار پندرہ میں ایسی مراعات حاصل کرنے والوں میں تریسٹھ فیصد افراد کا تعلق ایشیا سے تھا، جن کی مجموعی تعداد چھ لاکھ سولہ ہزار بنتی ہے۔ باقی ماندہ میں دو لاکھ بارہ ہزار افراد کو تعلق یورپ سے اور تیرہ فیصد کا تعلق براعظم افریقا سے تھا۔ ان میں سے زیادہ افراد شام سے آئے، جس کے بعد افغانستان اور عراق کا نمبر آتا ہے۔
اعداد و شمار کے تقابلی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ برس AsylbLG کے تحت پانچ اعشاریہ تین بلین یورو کی رقوم خرچ کی گئیں جو سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں دو گنا زائد ہیں۔ سن دو ہزار دس میں اس مد میں پناہ کے متلاشی افراد کی بہبود کے لیے صرف 815 ملین یورو خرچ کیے گئے تھے۔