جرمنی کو سالانہ چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے
11 دسمبر 2021فری ڈیموکریٹس کے پارلیمانی پارٹی لیڈرکرسچن ڈوئیر نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ جرمنی میں ملازمین کی مانگ، اقتصادی ترقی اور فلاحی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ تارکین وطن کی تعداد کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا،''وفاقی بجٹ میں ایک سو ارب ڈالر پینشن کے لیے مختص کیا جارہا ہے۔'' جو ظاہر کرتا ہے کہ اس ملک کی آبادی میں کم عمر اور بزرگ افراد کی تعداد میں کتنا زیادہ فرق ہے۔
یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں 40 سے 59 عمر کے افراد کی تعداد قریب 24 ملین ہے جبکہ پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد اٹھارہ ملین ہے۔ جرمنی کی کل آبادی لگ بھگ اسی ملین ہے۔
جرمنی میں تارکین وطن افراد کی شدید کمی
ڈویئر جو منگل کو کرسچن لنڈنر کی جگہ پارلیمانی گروپ کے سربراہ منتخب ہوئے تھے، کا کہنا تھا،''جرمنی کی فیڈرل ایمپلائمنٹ ایجنسی کے سربراہ کے مطابق جرمنی کو ہر سال چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے۔''
ڈوئیر کہتے ہیں کہ اقتصادی پالیسی کو لے کر جاپان سمیت جرمنی بہت پرانے خیالات کو اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ہر شعبے میں ملازمین کی ضرورت ہے اور ملک کی خوشحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ کمی پوری کی جا سکے گی یا نہیں۔
ڈوئیر کے مطابق سوشل سکیورٹی سسٹم میں ہی نہیں بلکہ جرمن لیبر مارکیٹ میں تارکین وطن افراد کے داخلے کو یقینی بنانا ہو گا اور اگر ایسا ممکن ہوا تبھی جرمنی میں ایسی اقتصادی ترقی دیکھی جا سکتی ہے جس کے ذریعے تعلیم، کلائمیٹ اور فلاحی سسٹمز میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔
امیگریشن کے حوالے سے جدید پالیسی اپنانا ہوگی
ڈوئیر کے مطابق جرمنی کو کینیڈا، نیوزی لینڈ، اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی طرح اپنے آپ کو تارکین وطن کی پالیسی کے حوالے سے جدید کرنا ہوگا۔
ڈویئر نے کہا،''ہر کوئی جرمنی آنا چاہتا ہے اور جو یہاں آ چکے ہیں انہیں یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ کہ کیا وہ جرمن معاشرے میں رہنا چاہتے ہیں؟ اور کیا وہ لیبر مارکیٹ میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں؟ ملک میں کامیاب انضمام کے لیے ان دو شرائط پر پورا اترنا ضرروی ہے۔''
ڈوئیر کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ مستقبل میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کا تعلق ایشیا سے ہوگا لیکن ابھی اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
ب ج، ع ح (ڈی پی اے)