جرمنی کی لیبر مارکیٹ: تارکین وطن کی اشد ضرورت!
8 جنوری 2014گزشتہ برس جرمنی میں روز گار کی منڈی میں اختتام ایسا نہیں ہوا، جس کی توقعات کی جارہی تھیں۔ ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح 0.2 فیصد کے اضافے کے ساتھ 6.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم بے روزگاری میں یہ اضافہ ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔ بے روزگاری کی شرح میں کمی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب جرمنی میں آبادی کی شرح کم ہوتی جا رہی ہے اور اسے اپنی معیشت کی ترقی کے لیے لاکھوں ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔
گیہارڈ بوش ڈوئسبورگ ایسن یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔ ان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی میں لیبر مارکیٹ کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال جرمن معیشت میں بہتری کی عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہاں کام کرنے والوں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تنخوا میں اضافے کی وجہ سے لوگوں میں خریداری کرنے کے رجحان بھی بڑھا ہے۔
تاہم 2013ء کے دوران روز گار کی منڈی میں اختتام ایسا نہیں ہوا، جس کی توقعات کی جارہی تھیں۔ اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے پروفیسر گیہارڈ بوش کا کہنا تھا، ’’مسئلہ یہ ہے کہ گزشتہ برس بہت زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ کمپنیاں آئندہ حالات کے بارے میں پریشان تھیں اور ان کے لیے صورتحال واضح نہیں تھی۔ اب رواں برس سرمایہ کاری میں اضافے کا امکان ہے۔ کیونکہ حکومت نے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور تعلیم کے لیے زیادہ بجٹ مختص کیا ہے۔ کم از کم اجرت کے ساتھ ساتھ پینشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ لوگ صرف بھی زیادہ کریں گے۔‘‘
بے روزگاری میں کمی ہوگی ؟
ماہرین اور جرمنی کی فیڈرل لیبر ایجنسی نے رواں برس بھی بے روزگاری کی شرح میں معمولی کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔ جرمنی کی بزنس ایسوسی ایشن کے سربراہ میشائل ہوتھر کے مطابق بھی رواں برس لیبر مارکیٹ کے حالات ٹھیک ہی رہیں گے لیکن روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونا مشکل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت جرمنی کے 42 ملین افراد ملازمت کرتے ہیں اور ایسا تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ان کے مطابق اب اس میں مزید اضافہ مشکل ہے۔
تارکین وطن کی ضرورت
ان دنوں جرمنی میں امیگریشن سے متعلق شدید بحث جاری ہے۔ بعض ماہرین کی رائے میں تارکین وطن کی جرمنی آمد اس کے لیے استحکام اور ترقی کا باعث بنے گی جبکہ دیگر اس کے مخالف ہیں۔ پروفیسر گیہارڈ بوش کا بھی کہنا ہے کہ اس وقت جرمنی کو غیر ملکی ہنر مند افراد کی اشد ضرورت ہے، ’’ہمیں تارکیں وطن کی ضرورت ہے۔ ہمیں گزشتہ برسوں کے دوران پولینڈ سے آنے والے تارکین وطن کی بھی اشد ضرورت تھی۔ جرمن معیشت پیشہ ور افراد کی تلاش میں ہے اور جرمنی میں شرح پیدائش انتہائی کم ہے۔ بہت سے پیشہ ور افراد بوڑھے ہو رہے ہیں اور ہمیں ان کی جگہ جوان کارکنوں کی ضرورت ہے۔‘‘
جرمنی میں صنعت و تجارت کے چیمبر کے سربراہ مارٹن وانزلیبن کے مطابق امیگریشن سے متعلق بحث سے جرمن معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔وہ بھی کہتے ہیں کہ جرمنی میں آبادی کے بڑھنے کی رفتار انتہائی سست ہے اور آئندہ چند برسوں میں اسے 1.5 ملین غیر ملکی ہنرمند افراد کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے مطابق تارکین وطن نہ صرف جرمن معیشت کی ترقی بلکہ سماجی استحکام کا بھی باعث بنیں گے۔