جرمنی: گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے
جرمنی میں موسم گرما کا باقاعدہ آغاز ابھی گزشتہ جمعے کے روز ہوا ہے لیکن گرمی کی شدت میں حیران کن اضافہ ہو رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ آئندہ چند روز میں ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔
جرمنی میں گرمی کی لہر
آئندہ کے چند دن نہ صرف جرمن شہریوں بلکہ اس ملک کے جانوروں کے لیے بھی بے چینی کا سبب بنیں گے۔ گرمی کی لہر جرمنی کے تقریبا سبھی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی اور درجہ حرارت کئی دنوں تک مسلسل تیس سینٹی گریڈ سے اوپر رہے گا۔
تھکاوٹ یقینی ہے
اس کتے کے لیے تیس سینٹی گریڈ بھی بہت زیادہ ہے۔ گرمی سے نہ صرف جانوروں بلکہ انسانوں کے لیے بھی رات کو آرام سے سونا مشکل ہو گا۔ ایسی صورت میں ملازمین کام کی جگہ پر بھی تھکاوٹ محسوس کریں گے۔
جرمن اتنی زیادہ گرمی کے عادی نہیں
ابھی چند روز پہلے تک درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے کم تھا لیکن کئی جرمنوں کے لیے یہ بھی بہت زیادہ تھا۔ اس کی ایک مثال ہوریکین فیسٹیول کی ہے۔ اس میں شامل افراد کو اتنی خوشی میوزیکل بینڈز کی نہیں تھی، جتنی جھاگ پھینکنے والی مشینوں کی تھی، جو ٹھنڈک کا باعث بنتی ہیں۔
چھتریوں کا استعمال
جرمن شہری جن چھتریوں کو بارش میں استعمال کرنے کے عادی ہیں، اب انہیں دھوپ سے بچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
پانی اور تالاب
جو برلن میں رہتا ہے، وہ تیرتے ہوئے اس تالاب کی مدد سے بھی خود کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ آئندہ چند روز میں اس کی ضرورت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق جون میں گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔ قبل ازیں 1947ء کے دوران فرینکفرٹ میں درجہ حرارت 38,2 سینٹی ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ٹھنڈک ایسے بھی
اتنی گرمی میں ویسے تو جرمن شہریوں کی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں لیکن شہروں میں گھومنے والے وہاں لگی پانی کی ٹوٹیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ برلن میں ایک لڑکا اسی طرح خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
خبردار رہیے
مختلف شہروں کی انتظامیہ نے مختلف تنبیہی پیغامات جاری کیے ہیں۔ جنگلوں کے قریب لوگوں کو سگریٹ وغیرہ نہ پینے اور آگ نہ جلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ایمبولینس سروس میں تیزی
جرمنی میں اگر درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے تو گرمی سے بے ہوش ہونے یا پھر دل گھبرا جانے کہ وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں جرمن سڑکوں اور گلیوں میں نظر آنے والی ایمبولینسز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔