جسے اللہ رکھے: نو دن بعد ملبے سے زندہ برآمد
20 مارچ 2011جاپان کے سرکاری ٹیلی وژن NHK کے مطابق امدادی کارکنوں کو ملبے تلے دبے یہ افراد ملک کے شمال مشرقی شہر ایشی ماکی سے ملے۔ ٹیلی وژن نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا کہ معجزانہ طور پر ان دونوں افراد کو اس وقت تلاش کیا گیا، جب انہوں نے تلاش کے کام میں مصروف کارکنوں کی آوازوں کا جواب دیا۔ پولیس کے مطابق 80 سالہ خاتون اور نوجوان نقاہت اور کمزوری کے باوجود ہوش میں تھے۔ ان دونوں افراد کو ضروری طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل ہفتے کے روز بھی فوج کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ ایک نوجوان کو ملبے تلے سے زندہ نکالا گیا ہے۔
دوسری طرف تازہ جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق زلزلے اور سونامی کےنتیجے میں ہلاک شدگان اور لاپتہ افراد کی کُل تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ 11 مارچ کو ریکٹر اسکیل پر نو کی شدت کے زلزلے کے بعد تباہ کن سونامی سے جاپان کے کئی ساحلی علاقے شدید تباہی سے دوچار ہیں۔
جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کی طرف سے آج اتوار کے روز جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اب تک 8133 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 12272 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اس طرح یہ مجموعی تعداد 20405 بنتی ہے۔
ان قدرتی آفات سے سب سے زیادہ ہلاکتیں میاگی کے علاقے میں ہوئیں جہاں اب تک 4882 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ تاہم میاگی کے پولیس سربراہ ناؤتو تاکیوچی نے محض اس علاقے میں 15 ہزار کے قریب ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ میاگی شہر کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک مصدقہ طور پر لاپتہ افراد کی فہرست 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
میاگی کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ایواٹے میں ہوئی ہیں اور اب تک اس علاقے میں تصدیق شدہ اموات 2725 تک پہنچ چکی ہیں۔ جبکہ تیسرے نمبر پر پر فوکوشیما میں 670 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔
جاپان میں حالیہ زلزلہ 1923ء میں آنے والے گریٹ کانتو زلزلے کے بعد سے ہلاکت خیز ترین زلزلہ بن گیا ہے۔ گریٹ کانتو زلزلے میں ایک لاکھ 42 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
11 مارچ کے زلزلے اور سونامی کے بعد سے تین لاکھ 60 ہزار افراد اب تک بے گھر ہیں اور متاثرین کے لیے قائم کیے گئے مختلف عارضی کمیپوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف بلوچ