’جلتی پر تیل چھڑکنا بند کرو‘، ایران کا سعودی عرب کو انتباہ
6 جنوری 2016سعودی عرب کی طرف سے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیےجانے کے بعد اس کے بعض حلیف ممالک نے بھی ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ریاض کو ایران کے ساتھ تصادم کی دیرینہ کوششیں بند کر دینی چاہییں۔
عراق کے دورے پر پہنچے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے آج بدھ چھ جنوری کو اپنے عراقی ہم منصب ابراہیم الجعفری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’گزشتہ ڈھائی برس سے سعودی عرب ایران کی سفارت کاری کی مخالفت کر رہا ہے۔‘‘ ظریف کا مزید کہنا تھا، ’’سعودی عرب ہماری کوششوں کی مخالفت کرتا رہا ہے اور بدقسمتی سے انہوں نے جوہری معاہدے کی بھی مخالفت کی ہے۔‘‘
ایرانی وزیر خارجہ نے متنبہ کیا، ’’تناؤ پیدا کرنے کا یہ طریقہ روکا جائے۔ ہمیں متحد ہونا چاہیے۔۔۔ اور ان لوگوں کو روکنا چاہیے جو جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ میں اضافہ گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تاریخی جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد ہوا تھا۔ امریکا کے طویل عرصے سے اتحادی ریاض حکومت کی طرف سے اس معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
ہفتہ دو جنوری کو سعودی عرب کی طرف سے شیعہ مذہبی رہنما شیخ نمر باقر النمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد سے اس تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان کی موت پر شیعہ مسلمانوں کی طرف سے ایران سمیت مختلف ممالک میں شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ ایران میں اتوار تین جنوری کو اسی سلسلے میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے تہران میں موجود سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا اور عمارت کو آگ لگا دی تھی۔ اس کے علاوہ مشہد میں قائم سعودی قونصلیٹ کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔
سعودی عرب کی طرف سے اس واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے تہران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے گئے تھے جس کے بعد سعودی عرب کے اتحادی ممالک، بحرین، سوڈان اور جبوتی نے بھی ایسا ہی اعلان کیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے تعلقات میں کمی کا فیصلہ اور کویت نے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث مشرق وُسطیٰ میں فرقہ ورانہ تشدد میں اضافے کا بڑھ گیا ہے جبکہ شام اور یمن میں جنگ بندی جیسے خطے کے مسائل پس پشت جانے کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔