جنت نظیر : جرمنی کے خوبصورت ترین ساحل
دُور دُور تک پھیلے ہوئے سفید ریت والے ساحل، آئینے کی طرح شفاف پانی اور چمکتی دھوپ: اگر جرمن ان سب چیزوں کا مزہ لینا چاہیں تو دُور جانے کی ضرورت نہیں، یہ سب کچھ جرمنی کے اندر بھی موجود ہے، صرف یہاں کا پانی بہت ٹھنڈا ہے۔
ہیلگو لینڈ: سگ ماہی کے ساتھ آفتابی غسل
سگ ماہی جنوب کے گرم سمندروں میں تیرتی ڈولفن مچھلیوں کی طرح خوبصورت تو نہیں لیکن پُر سکون ضرور ہیں۔ جس شخص کو اِن سے ڈر نہ لگتا ہو، وہ اِن کے بیچوں بیچ جا کر اور سفید ریت پر لیٹ کر آفتابی غسل میں شریک ہو سکتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جرمنی کے شمال میں واقع اس جزیرے کے اردگرد کا پانی ٹھنڈا بہت ہے۔
ہیمبرگ: ساحل شہر کے اندر
جرمنی کے اس بندرگاہی شہر کے ساحل سے بڑے بڑے بحری جہازوں کا نظارا کیا جا سکتا ہے۔ انہی میں سے کبھی کوئی ایسا جہاز بھی ہوتا ہے، جو پاناما جا رہا ہوتا ہے اور آپ درحقیقت یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ کہیں کیریبیئن ہی میں ہیں۔ شام کے وقت یہاں کا منظر بہت خوبصورت ہوتا ہے۔
ریوگن: ایسا ساحل، جہاں ریت نہیں
سب سے بڑے جرمن جزیرے ریوگن کے ساحل اتنے کشادہ نہیں کہ آپ وہاں پر ریت کے قلعے تعمیر کر سکیں یا پھر لیٹ کر پکنک منا سکیں۔ اس کے باوجود یہاں پر پیدل چلنے کے لیے خوبصورت راستے بنے ہوئے ہیں، جہاں خوب سیر و تفریح کی جا سکتی ہے۔ سمندر کے ساتھ ساتھ بلند چٹانوں پر بنے راستوں پر بھی سیر کی جا سکتی ہے۔ سُست الوجود لوگ سمندر کے بیچوں بیچ کشتیوں میں بیٹھے بیٹھے بھی ریوگن کی سفید چٹانوں کا نظارہ کر سکتے ہیں۔
سِلٹ: ہائی سوسائٹی کا پسندیدہ جزیرہ
جرمنی کے شمال میں سمندر کے بیچوں بیچ واقع سِلٹ نامی جزیرہ خاص طور پر اس لیے مشہور ہے کہ یہاں جرمنی کی شو بزنس کے تقریباً تمام ہی ستارے اکثر نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں پر جائیداد کی قیمتیں بھی اتنی زیادہ ہیں کہ جتنی جرمنی میں اور کہیں بھی نہیں۔ یہ اور بات ہے کہ عام لوگوں کے لیے بھی یہاں پر تعطیلات منانے اور پُر سکون وقت گزارنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
سینٹ پیٹر اورڈنگ: طوفانی ہواؤں کی حامل جنت
سیاحتی مرکز کی جانب سے جرمنی کے اس شمالی ساحلی علاقے سینٹ پیٹر اورڈنگ کو مختصراً ’ایس پی او‘ بھی کہا جاتا ہے اور اسے شہرت اسی نام کی ٹیلی وژن سیریل کی وجہ سے ملی۔ یہاں باریک اور سفید ریت دُور دُور تک پھیلی نظر آتی ہے۔ یہاں ہوا بہت تیز چلتی ہے، اس لیے لوگ بادبانی کشتیاں چلانے یا سرفنگ کرنے کے لیے بھی اس جگہ کا رُخ کرتے ہیں۔
جزیرہ نما ڈارس: قدرتی لباس میں غسل
خوبصورت اور دلکش مناظر کا حامل جزیرہ نما ڈارس اُن ابتدائی مقامات میں سے ایک ہے، جہاں کا قدرتی لباس میں یعنی کسی بھی قسم کے لباس کے بغیر تعطیلات منانے کے شوقین خواتین و حضرات نے سب سے پہلے رُخ کیا۔ یہ 1950ء کے عشرے کی بات ہے۔ اُس دور میں سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے دانشوروں اور فنکاروں نے قدرتی لباس میں ’غسلِ آفتابی‘ کا آغاز کیا تھا۔
امرُوم کے وسیع و عریض کے ساحل
جرمنی کے شمال میں واقع اس جزیرے کے ساحل کا رقبہ تقریباً دَس مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے اور یوں اس جزیرے کے مجموعی رقبے کا تقریباً نصف بنتا ہے۔ ایسے ہائی سیزن میں بھی، جب یہاں سیاحوں کی بھرمار ہوتی ہے، آپ کو ساحل پر لیٹنے کے لیے ایسی جگہ مل سکتی ہے، جہاں آپ بالکل اکیلے ہوں گے۔
ٹِمن ڈورفر ساحل: سیر بھی، تفریح بھی
اگر وسیع و عریض ساحلوں پر لیٹے رہنا آپ کو بور کرتا ہے تو پھر آپ اس ساحل کا رُخ کیجیے۔ یہ ساحل جرمنی کے شمال میں واقع شہر لیوبیک سے صرف پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اگر آپ ٹرین کے ذریعے وہاں جائیں تو ٹرین سے اترتے ہی آپ کے قدم ساحلی ریت پر پڑیں گے۔ یہاں موسیقی کے میلے بھی ہوتے ہیں اور بِیچ (ساحلی) والی بال کی جرمن چیمپئن شپ بھی ہوتی ہے۔
بورکُم: گیلی ریت میں سیر
کے شمال میں واقع سات جزیروں میں سے اپنے اکتیس مربع کلومیٹر رقبے کے ساتھ بورکُم سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ اس کے ساحل چھبیس کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں، جن پر آپ کئی کئی گھنٹے پیدل چل سکتے ہیں۔ یہاں کی خاص چیز یہاں کے نیشنل پارک کی گیلی ریت میں گروپوں کی شکل میں کی جانے والی سیر و تفریح ہے، جس کا موقع تبھی ملتا ہے جب سمندر کا پانی پیچھے چلا جاتا ہے۔
اُوزے ڈوم: پولینڈ اور جرمنی کی سرحد پر
ساحل پر اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ آپ چلتے چلتے غلطی سے پولینڈ کے اندر داخل ہو جائیں۔ یہاں جرمنی اور پولینڈ کی باہمی سرحد جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے جزیرے اُوزے ڈوم کے بیچوں بیچ سے ہو کر گزرتی ہے۔ 2007ء سے لوگ کسی قسم کی چیکنگ کے بغیر اِس سرحد کے آر پار جا سکتے ہیں۔ پورے جرمنی میں کہیں بھی اتنی زیادہ دھوپ نہیں ہوتی، جتنی کہ اس علاقے میں، تقریباً ایک ہزار پانچ سو پچاس گھنٹے سالانہ۔