جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستانی فوج کے نئے سربراہ
26 نومبر 2016کئی ہفتوں کے اندازوں اور قیاس آرائیوں کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا فوجی سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکومتی اعلان میں بتایا گیا کہ صدر ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی تجویز پر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف بنا دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ باجوہ کو سب سے فیورٹ سمجھے جانے والے لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کی جگہ فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح ملتان کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کو بھی اِس منصب کے لیے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
اِس نئی تعیناتی کے حوالے سے عسکری تجزیہ کار امتیاز گُل کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ کے انتخاب میں سینیارٹی کی جگہ بعض دوسرے امور کو بھی سامنے رکھا گیا ہے۔ گُل کے مطابق یہ تھوڑا بہت حیران کن ضرور ہے لیکن غیرمتوقع نہیں ہے۔
ایک اور تجزیہ کار عائشہ صدیقہ نے جنرل باجوہ کو ’کمپرومائز‘ انتخاب قرار دیا ہے۔ خاتون تجزیہ کار کے مطابق فوج کے عقابی نظریے کے حامل افسران یقینی طور پر جنرل اشفاق ندیم احمد یا جنرل زبیر حیات کو اِس منصب پر فائز دیکھنا چاہتے تھے اور اس فیصلے کے مطابق زبیر حیات کو پوری طرح فوج سے فارغ نہیں کیا گیا۔ عائشہ صدیقہ کے مطابق زبیر حیات کو چیئرمین جوائٹ چیف آف سٹاف کمیٹی بنا کر فوج کے عقابی سوچ کے حلقوں کو ایک طرح سے مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور آرمی کے سربراہ کے طور پر اپنی پسند کا جنرل مقرر کر دیا گیا ہے۔
فوج کے نئے سربراہ کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے اور اس رجمنٹ کی جانب سے پہلے بھی کمانڈرانچیف سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سابق صدر جنرل یحییٰ خان اور جنرل اشفاق پرویز کیانی خاص طور پر نمایاں ہیں۔ تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کے مطابق باجوہ ایک پیشہ ور فوجی ہیں اور فوجی معاملات کے ساتھ پوری طرح وابستہ رہتے ہوئے اپنی شہرت پر توجہ نہیں دیں گے۔