جنرل ڈیمپسی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر
31 مئی 2011باراک اوباما نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’چالیس سالہ سروس کے ساتھ، مارٹن ڈیمپسی ہماری قوم کے قابل احترام جنرلز میں سے ایک ہیں۔‘
امریکی صدر نے کہا: ’انہوں نے عراق میں ہمارے فوجیوں کی قیادت کی۔ وہ عراقی فورسز کو تربیت دے چکے ہیں اور یوں جانتے ہیں کہ قوموں کو بالآخر اپنی سکیورٹی کی ذمہ داری خود اٹھانی ہے۔’
انسٹھ سالہ ڈیمپسی ایڈمرل مائیک مولن کی جگہ لیں گے۔ یہ اعلان میموریل ڈے کے موقع پر کیا گیا، جو امریکہ میں سرکاری چھٹی کا دِن ہے۔ اس کا مقصد جنگی ہیروز کی قربانیوں کو یاد کرنا ہے۔ گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس نے آئندہ وزیر دفاع اور افغانستان میں افواج کے کمانڈر کے لیے نامزدگیوں کا اعلان کیا تھا۔ تاہم جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزدگی کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم میں تبدیلیوں کے لیے نامزدگیوں کے اعلان کے تحت سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پینیٹا کو وزیر دفاع جبکہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو سی آئی اے کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا۔ یہ تبدیلیاں آئندہ برس امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم سے پہلے ہونا طے ہیں۔
ان تبدیلیوں کی طویل عرصے سے توقع کی جا رہی ہے۔ موجودہ وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کی تقرری سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے کی تھی، جن کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے تھا۔ گیٹس سی آئی اے کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں جبکہ وہ پہلے ہی رواں برس وزارت دفاع کا قلمدان چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
پینیٹا رواں برس جون میں تہتر برس کے ہوجائیں گے۔ وہ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی نمائندے ہیں اور ہاؤس بجٹ کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ وہ سابق صدر بل کلنٹن کے بجٹ ڈائریکٹر اور چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
پیٹریاس کی عمر اٹھاون برس ہے۔ وہ ایک معروف شخصیت ہیں اور انہیں عراق کو خانہ جنگی سے بچانے کے لیے سراہا جاتا ہے۔ بعد ازاں انہیں افغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو فورسز کی قیادت سونپ دی گئی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد