جنرل کیانی کا دورہ سوات، آپریشن پراظہار اطمینان
8 جون 2009اس موقع پر پاکستان فضائیہ کے سربراہ ائرمارشل راو قمر سلمان بھی ان کے ہمراہ تھے مالاکنڈ ڈویژن میں آپریشن کے سربراہ میجر جنرل اعجاز اعوان نے انہیں آپریشن سے متعلق بریفنگ دی فوج اور فضائیہ کے سربراہان نے مینگورہ شہر کا دورہ کرنے کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں شریک جوانوں سے بھی ملاقات کی۔
جنرل اشفاق کیانی کاکہنا ہے کہ آپریشن مکمل ہونے کے بعدبھی فوج سوات میں موجود رہے گی تاکہ دہشت گردوں کو علاقے سے مکمل طورپر نکالاجاسکے۔ فوج کے سربراہ نے مینگورہ شہر میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کاافتتاح کیا ہے اور فوج کوہدایت کی ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی سے قبل علاقے میں بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے۔ مینگورہ اورنواحی علاقوں کو گیس اور بجلی کی ترسیل پرکام شروع کردیاگیا ہے اورفوج کے مطابق اگلے دس روز تک یہ کام مکمل کر دیا جائے گا۔
مالاکنڈ ڈویژن کے 3اضلاع میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 21عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔ تاہم عسکریت پسندوں کے اہم کمانڈروں کے بارے میں ابھی تک واضح کامیابی سامنے نہیں آئی۔ سینئر صوبائی وزیر بشیراحمد بلور سوات طالبان کے سربراہ مولانا فضل اللہ کے بارے میں کہتے ہیں ’’ ہم ان لوگوں کو منطقی انجام تک پہنچا دیں گے۔ جہاں تک مو لوی فضل اللہ کا تعلق ہے وہ توجو کچھ بھی ہو جمعے کا خطبہ ضرور دینےنکلتے ہیں اور ہر روز دس منٹ کے لئے لوگوں کی بات سنتے رہتے ہیں لیکن آج ایک ہفتے سے زیادہ ہوگیا ہے کہ انہوں نے نہ خطبہ دیا ہے اور نہ ہی لوگوں سے بات کی ہے ابھی تک یہ کنفرم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ مگر جو حالات بتا رہے ہیں ان سے یہی مطلب لیا جاسکتا ہے کہ ان کی موت ہوچکی ہے اور کئی ٹی وی چینلز پر بھی یہ بات آئی ہے مگر کسی نے اسکی تردید نہیں کی ہے۔‘‘
دوسری جانب ضلع دیر بالا میں مقامی لشکر نے دوسرے روز بھی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کاسلسلہ جاری رکھا عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ علاقے کے بڑے حصے میں سے طالبان کو نکال دیا گیا ہے۔ تازہ کارروائی میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ پکڑے جانے والے تین دہشت گردوں میں دو خودکش حملہ آور بھی شامل ہیں۔ مقامی لشکر نے علاقے میں اہم کمانڈر سلطان رحمان کے گھر سمیت کئی طالبان کے گھر تباہ کردیئے ضلعی رابطہ آفیسر دیربالا عاطف الرحمن کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کے لشکر میں چارسو سے زیادہ مسلح لوگ شامل ہیں جنہوں نے ڈوگ درہ کے پانچ دیہاتوں میں تین سے طالبان نکال کراپنے لوگوں کی ذمہ داری لگادی ہے جبکہ ان کودیکھتے ہوئے مزید لوگ بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ دیر بالا کے لوگوں نے اس وقت عسکریت پسندوں کے خلاف ازخود کارروائی کرنے کافیصلہ کیاجب جمعہ کے روز حیاگئی شرقی کے مسجد میں ایک خودکش حملے میں 49 نمازی ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ : فرید اللہ خان
ادارت : عاطف توقیر