’جنسی استحصال‘ روکنے کے لیے خواتین پادریوں کو تربیت دی جائے
16 ستمبر 2018کارڈینل مارک اولیٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات سے پیدا شدہ بحران پر قابو پانے میں خواتین کو پادرپوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ پریفیکٹ کونگریشن فار بشپس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’ ہمیں پادریوں کی تربیت کے سلسلے میں خواتین کی مزید خدمات چاہییں۔‘‘
ان کے بقول اس کے علاوہ پادریوں کے انتخاب کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے، ’’راہبوں کے چناؤ کے موقع پر زیادہ خواتین موجود ہوں اور وہ یہ جائزہ لیں کہ کیا یہ لوگ پادری بننے کے لیے موزوں بھی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی جڑ تک پہنچ کر اسے ختم کرنا بہرحال کلیسا کی ہی ذمہ داری ہے، ’’ جنسی استحصال کے ان واقعات نے بین الاقوامی سطح پر کلیسا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘
آسٹریلیا اور یورپ کے ساتھ ساتھ شمالی و جنوبی امریکا میں شہریوں نے پادریوں یا چرچ سے متعلقہ افراد پر جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔ جرمن آرچ بشپ گیوگ گینزوائن نے ان واقعات کو چرچ کے اپنے ’نائن الیون‘ سے تعبیر کیا ہے۔
کارڈینل مارک اولیٹ کے مطابق، ’’ہمیں چرچ کی تاریخ میں ایک بحران کا سامنا ہے اور کسی حد تک ایک بغاوت کا بھی۔‘‘ ان کے بقول یہ ایک بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے، جسے صرف سیاسی طریقے سے ہی نہیں بلکہ روحانی طور پر بھی حل کیا جانا چاہیے، ’’اس تناظر میں پاپائے روم کو براہ راست نشانہ بنانا نا انصافی ہے۔
ابھی حال ہی میں جرمن پادریوں کی جانب سے ہزاروں بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی۔ تاہم ہفتے کو ایک اور رپورٹ شائع کی گئی ، جس کے مطابق 1945ء سے 2010ء کے دوران ہالینڈ کے نصف سے زائد پادری بچوں کے ساتھ جنسی چھیڑ چھاڑ میں ملوث پائے گئے ہیں۔