’جنسی تشدد‘ دہشت پھیلانے کا ایک بڑا حربہ
14 اپریل 2015اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2014ء کے دوران مختلف ملکوں میں سرگرم مسلح گروپوں کی جانب سے جنسی مظالم میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اِن گروپوں میں وہ تنظیمں بھی شامل ہیں، جو عراق، شام، صومالیہ، نائجیریا، مالی، لیبیا اور یمن میں شدت پسندانہ نظریات کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
اس رپورٹ کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا:’’تشدد پر مائل انتہا پسند گروپوں کی جانب سے جنسی تشدد اپنی دہشت بڑھانے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایک بڑا حربہ ہے اور یہ ایک تشویش ناک رجحان ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘، بوکو حرام، الشباب، انصار الدین اور القاعدہ جیسی تنظیموں کے حامی گروپوں کو نیست و نابود کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے جڑے جنسی تشدد کے اِن واقعات پر قابو پانے کے لیے لازمی ہے۔
اِس رپورٹ میں اُن انیس ممالک پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو مختلف تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں یا خانہ جنگی کے بعد بد امنی کے حالات پر قابو پانے کی کوششوں میں ہیں۔ اِن ممالک میں خواتین اور لڑکیوں کو ہی نہیں بلکہ لڑکوں اور مردوں تک کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات منظر عام پر آئے ہیں۔ اِس فہرست میں وسطی افریقی جمہوریہ، آئیوری کوسٹ، کانگو، عراق، مالی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور شام میں سرگرمِ عمل تنظیموں کے ساتھ ساتھ نائجیریا میں فعال بوکو حرام جیسی 45 تنظیموں کے نام شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹھیک ایک سال پہلے 14اپریل 2014ء کو پیش آنے والا وہ واقعہ ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھا، جب بوکو حرام نے شمالی نائجیریا کے ایک سکینڈری اسکول سے 276 لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔ یہ رپوٹ اسی واقعے کے ایک سال پورا ہونے پر جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ لاطینی امریکی ملک کولمبیا میں بے گھر ہونے والے افراد اور زمین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کو مسلح گروپوں کی جانب سے اکثر اغوا کر کے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح وسطی افریقی جمہوریہ میں گزشتہ برس کے دوران اس طرح کے ڈھائی ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے:’’تمام گروپ اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے اور اُن کی تذلیل کرنے کے لیے جنسی تشدد کا سہارا لیتے ہیں۔‘‘ رپورٹ میں جنوبی سوڈان اور دارفور کے علاقے میں بھی ایسے واقعات میں اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دوسری جانب رپورٹ میں کانگو حکومت کے اُن اقدامات کو سراہا گیا ہے، جن کی مدد سے اس ملک میں جنسی تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ کانگو حکومت نے اِس طرح کی کارروائیوں میں ملوث اعلیٰ عہدوں پر فائز افسروں کو سزائیں دی ہیں اور متاثرین کو زر تلافی بھی ادا کیا ہے۔