جنسی زیادتی کا شکار امریکی ایتھلیٹس مالی تصفیے پر متفق
14 دسمبر 2021امریکی جمناسٹکس سے وابستہ قومی ٹیم کے سابق ڈاکٹر لیری نصر پر جرائم ثابت ہونے پر انہیں سن 2017ء میں ہی سزا سنا دی گئی تھی لیکن اس ڈاکٹر کی طرف سے جسنی زیادتی کا شکار بننے والی خواتین کھلاڑیوں نے ہرجانے اور جمناسٹکس کے قومی ادارے میں اصلاحات کا مطالبہ بھی کر رکھا تھا۔
طویل قانونی کارروائی اور مذاکراتی عمل کے بعد آخر کار پیر 13 دسمبر کو انڈیاناپولس کی وفاقی بینکرپسی عدالت نے بتایا کہ یو ایس اے جمناسٹکس اور یو ایس اولمپک اینڈ پیرالمپک کمیٹی کے مابین تصفیہ طے پا گیا ہے اور اب اس قانونی کارروائی کو یہیں ختم کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 500 سے زائد متاثرہ ایتھلیٹس میں سے 90 فیصد اس تصفیے پر متفق ہو گئی تھیں۔
ایتھلیٹس کے ساتھ جنسی زیادتی کے یہ واقعات امریکا میں اولمپک کمیٹی کا سب سے بڑا سیکس اسکینڈل قرار دیا جاتا ہے، جس میں اس معتبر ادارے سے منسلک صرف ایک ڈاکٹر نے ہی300 سے زائد کم عمر لڑکیوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔ لیری نصر نامی اس ڈاکٹر کی ذمہ داری تھی کہ وہ یو ایس جمناسکٹس سے وابستہ خواتین ایتھلیٹس کو طبی مدد اور مشاورت فراہم کریں اور کسی انجری کی صورت میں ان کا علاج۔
اصلاحات کی کوششیں بھی
سن 2017ء میں یہ اسکینڈل سامنے آیا تھا کہ امریکی جمناسٹک ٹیم کے سابق ڈاکٹر لیری نصر نے سینکڑوں کم عمر کھلاڑیوں کو اپنی جنسی حملوں کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے طبی امداد دینے کے بہانے کئی کم عمر کھلاڑیوں کا ریپ بھی کیا۔ اسی برس الزامات ثابت ہو جانے پر لیری نصر کو سزا سنا دی گئی تھی۔
تاہم اس سیکس اسکینڈل میں انتظامی لاپرواہی کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی جاری رہی۔ ستمبر میں 425 ملین امریکی ڈالر کے ہرجانے کا ایک مجوزہ معاہدہ طے پایا تھا تاہم متاثرہ خواتین کے ساتھ مشاورت اور ان کی رضا مندی کے ساتھ 380 امریکی ڈالر کی حتمی ڈیل طے پائی۔
ہرجانے کی رقوم اس ڈیل کی ایک شق ہے جبکہ اس لرزہ خیز اسکینڈل کے بعد اب امریکی جمناسکٹس ادارے کے مطابق انتظامی سطح پر اصلاحات بھی لائی جائیں گی تاکہ جنسی استحصال کے واقعے کے رپورٹ ہونے کے بعد فوری کارروائی ممکن ہو سکے۔
ڈاکٹر لیری نصر نے عدالت کے سامنے اعتراف کر لیا تھا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے خواتین ایتھلیٹس کا ریپ بھی کیا۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ چائلڈ پورنو گرافی جیسے جرائم کے بھی مرتکب ہوئے۔
انہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات ثابت ہو جانے پر 60 برس کی سزائے قید سنائی گئی جبکہ سن 2018ء میں ریپ، جنسی تشدد اور استحصال کے مزید الزامات کے تحت اضافی 175 برس کی سزا سنائی گئی تھی۔
نظام کی خرابی
اس اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران متاثرہ خواتین نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ڈاکٹر لیری نصر کی حرکات کی پردہ پوشی کی گئی اور اس جرم میں نہ صرف وہ بلکہ پورا نظام حصہ دار ہے۔
یو ایس اے جمناسٹکس میں اس گھناؤنے اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد اس قومی ادارے کے انتظامی معاملات میں کئی تبدیلیاں کی گئیں اور قیادت کو بھی بدلا گیا۔ توقع ہے کہ مستقبل میں ایتھلیٹس کی نفسیاتی اور جسمانی صحت مندی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
لیکن ڈاکٹر لیری نصر کی شہوت کا نشانہ بننے والی کئی ایتھلیٹس کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد یو ایس اے جمناسٹکس نے اتنے انقلابی فیصلے نہیں کیے، جتنا وہ توقع کر رہے تھے۔ ان کا اصرار ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے احتساب کی سطح وہ نہیں بن سکی، جو ضرروی ہے۔
ع ب، ا ب ا (خبر رساں ادارے)