جنسی زیادتی کے بعد قتل کے خلاف مظاہرہ، ایک ہلاک، متعدد زخمی
17 اپریل 2018پیر کے روز متاثرہ بچی کی لاش ملی تھی، جس کے بعد آج مظاہرین نے اورنگی ٹاون کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ اس کے بعد پولیس کے ساتھ جھڑپ میں مظاہرین نے پتھراؤ بھی کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے جوابی کارروائی کی بھی۔ ڈسٹرکٹ پولیس چیف عامر فاروقی کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’گولی لگنے کی وجہ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ ہم تفتیش کر رہے ہیں کہ کس کی گولی لگنے سے ہلاکت کا واقعہ رونما ہوا ہے۔‘‘
ایک دوسرے پولیس اہلکار نے بھی اس ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں متاثرہ لڑکی کے والدین اور رشتہ داروں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے اس کیس میں سست روی کا مظاہرہ کیا ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کو قتل کرنے سے پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس نے مظاہرین کو کنڑول کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی اور لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ گولیاں لگنے سے دو افراد زخمی ہو گئے تھے، جنہیں قریبی عباسی شہید ہسپتال میں لایا گیا تھا۔ ان میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔
ایک دوسرے پولیس اہلکار کے مطابق اس احتجاجی مظاہرے کے دوران دس سے پندرہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ احتجاجی مظاہرہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے، جب چند ماہ پہلے لاہور میں چھ سالہ زینب فاطمہ کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ا ا / ع ت ( اے ایف پی )