جنسی غلامی سے رہائی پانے والی بیس خواتین سے پوپ کی ملاقات
13 اگست 2016اطالوی دارالحکومت سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس انسانوں کی اسمگلنگ کو کئی بار انسانیت کے خلاف جرم قرار دے چکے ہیں۔ پوپ فرانسس نے روم میں ’محفوظ گھر‘ قرار دی جانے والی ایک رہائش گاہ پر ان بیس خواتین سے جمعہ بارہ اگست کو اچانک ایک ملاقات کی، جنہیں جنسی غلاموں کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اور جنہیں ایک کلیسائی امدادی تنظیم کی وجہ سے رہائی ملی تھی۔
ویٹیکن نے اپنے ایک بیان میں یہ تو نہیں بتایا کہ ان خواتین کا روم میں ’محفوظ گھر‘ کہاں ہے تاہم یہ ضرور کہا گیا کہ ان خواتین کا تعلق رومانیہ، البانیہ، نائیجیریا، تیونس، یوکرائن اور اٹلی جیسے یورپی اور افریقی ملکوں سے ہے۔
ویٹیکن کے ایک اہلکار کے مطابق اس ملاقات میں پاپائے روم نے ان خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اب جب وہ اپنی نئی زندگی شروع کر چکی ہیں، انہیں ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مضبوط رہنا ہو گا۔
روئٹرز کے مطابق ان خواتین کی جنسی غلامی سے رہائی ایک ایسی کیتھولک تنظیم کی وجہ سے ممکن ہو سکی تھی، جو ’جبری جسم فروشی اور جنسی غلامی‘ سے بچائی گئی خواتین کے تحفط کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم ’تئیسویں پوپ جان کی کمیونٹی‘ کہلاتی ہے۔
اس برادری کی ابتدا ایک اطالوی پادری نے کی تھی، جو مجبوراﹰ جسم فروشی کرنے والی خواتین کو ان سے یہ کام کروانے والے مجرموں کے چنگل سے بچاتے تھے اور اس تحریک کا مقصد انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔
پوپ فرانسس کلیسائے روم کے سربراہ بننے کے بعد سے انسانوں کی اسمگلنگ اور جنسی غلامی سمیت جدید دور میں غلامی کی تمام صورتوں کے خلاف متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں کی میزبانی کر چکے ہیں۔ پوپ فرانسس کے مطابق انسانوں کی اسمگلنگ اور تجارت نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ یہ ہر اس معاشرے میں ایک رستا ہوا زخم بھی ہے، جہاں اس جرم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔
پوپ نے جنسی غلامی سے رہائی پانے والی جن بیس خواتین سے ملاقات کی، وہ ایسی عورتیں تھیں، جنہیں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروہ مختلف افریقی اور یورپی ملکوں سے ملازمتوں کے وعدے کے ساتھ اٹلی لائے تھے اور جن سے اٹلی پہنچنے پر جبراﹰ جسم فروشی کرائی جانے لگی تھی۔