1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسیات کے موضوع پر نئی بھارتی فلم، سماجی حلقوں میں ہلچل

26 مارچ 2010

جنسیات کے موضوع پر نمائش کے لئے ریلیز ہونے والی ایک نئی فلم 'لوسیکس ایندڈ دھوکا' نے قدامت پسند بھارت کے سماجی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/MeyY
تصویر: AP

گزشتہ ہفتے ریلیزہونے والی اس فلم میں نہ صرف یہ کہ ایک برہنہ عورت کے دھندلے مناظر دکھائے گئے ہیں بلکہ ایسے جنسی مناظر بھی دکھائے گئے ہیں، جن کو خفیہ کیمروں کی آنکھ نے پکڑا ہے۔ فلم میں خفیہ، سیکیورٹی اوروڈیو کیمروں کے استعمال کو بھی دکھایا گیا اوریہ کہ کس طرح یہ جدید ایجادات انسان کی نجی زندگی کے پوشیدہ واقعات کی عکس بندی کرکے اُن کی آزادیوں پر قدغن لگا رہی ہیں۔

Bollywood-Star Shah Rukh Khan auf Plakat zu neuem Film
بالی وڈ کی کئی فلموں کے خلاف ہندو انتہا پسند تنظیموں نے مظاہرے کئے ہیںتصویر: AP

بولی وڈ کی یہ غیرروایتی فلم جدید بھارت میں نہ صرف جنسیات کے بدلتے ہوئے تصورات کی عکاس ہے بلکہ اس میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح جنسیات ایک بازار جنس کا روپ دھار چکی ہے۔ فلم کے ڈائریکڑ Dibakar Banerjee کے مطابق جدید معاشی نظام میں اشیاء کی فروخت کے لئے جنسیات کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ اگر کسی شے کے اشتہار میں کسی حسینہ کے ہونٹ دکھائے جائیں تو اِس کے بکنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

بینرجی نے فلم کی کہانی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں ایک کی جگہ تین کہانیاں ہیں۔ پہلی کہانی ایک فلم ساز کے بارے میں ہے، جو فلم کی ہیرؤئن کی زلفوں کا اسیر ہو کر اس کے عشق میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ دوسری کہانی ایک سیکس اسکینڈل کے بارے میں ہے جب کہ تیسری کہانی کا مرکزی کردار ایک صحافی ہے جو ایک روک اسٹار کے بارے میں رپورٹ بنانا چاہتا ہے۔

بینرجی اس رائے سے متفق نہیں کہ ان کی یہ فلم جنسیات کے بارے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ فلم جنسیات کے طرف لوگوں کے بدلتے ہوئے رویوں سے متعلق ہے۔ انہوں کہا کہ اس فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح لوگ جنسیات کو اپنے پیشے میں ترقی کرنے یا آگے بڑھنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

کئی فلمی نقادوں نے اسے ایک نئی اور انوکھی تخلیق قرار دیا ہے، جو نہ صرف یہ کہ جنسیات کے مسئلے سے متعلق ہے بلکہ یہ بلواسطہ طور پر سماج کے کئی اور پہلوؤں کو بھی اجاگرکرتی ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشور مصطفیٰ