جنوبی افریقہ میں بلدیاتی ملازمین کی ہڑتال
27 جولائی 2009جنوبی افریقی میونسپل ورکرز یونین اور انڈیپنڈنٹ اینڈ الائیڈ یونین نے بلدیاتی انتظامیہ کے ساتھ تنخواہوں میں اضافے کے لئے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی پر غیرمعینہ مدت کے لئے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
بلدیاتی اداروں کے نمائندوں نے کارکنوں کی اجرت میں 11.5 فیصد اضافے کی پیش کش کی ہے۔ پیر کو ان ملازمین کی ہڑتال کا پہلا دن ہے جس میں ملک بھر سے ڈیڑھ لاکھ ملازمین حصہ لے رہے ہیں۔ جوہانسبرگ، پریٹوریا، کیپ ٹاؤن اور کئی دیگر شہروں میں میونسپل ملازمین اپنے مطالبات لئے سڑکوں پر نکل آئے۔
جوہانسبرگ اور پولوکوانے میں مظاہرین نے احتجاجا کوڑے کے بڑے بڑے ڈبے سڑکوں پر الٹ دئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ربر کی گولیاں چلائیں۔ پولوکوانے میں پولیس کارروائی کے دوران تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بلدیاتی کارکنوں کی تنظیموں نے منگل کو اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کو درپیش اقتصادی بحران کے باوجود گذشتہ ہفتے تعمیراتی اور کیمیائی مادے تیار کرنے والی صنعت کے ملازمین نے بھی اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد سے زائد کے اضافے کا مطالبہ منوانے کے لئے ہڑتال کی تھی جس کے بعد تعمیراتی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں تو 12 فیصد کا اضافہ کر دیا گیا تھا، تاہم کیمیاوی شعبے کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال ابھی تک جاری ہے۔ دریں اثناء جنوبی افریقہ میں ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی شعبوں کے ملازمین بھی ہڑتال کی دھمکی دے چکے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے نو منتخب صدر جیکب زوما کی حکمران جماعت افریقی نیشنل کانگریس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کارکنوں کی تنخواہوں میں کافی زیادہ اضافے اور روزگار کے نئے مواقع کا وعدہ بھی کیا تھا مگر سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس افریقی ریاست کو درپیش مشکلات اور موجودہ حالات میں صدر کے لئے اپنے اس وعدے کو پورا کرسکنا ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: مقبول ملک