1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی بحر الکاہل کے علاقے، چین کے لیے اہم کیوں؟

29 مئی 2022

چین کے وزیر خارجہ ان دنوں بحر الکاہل کے جنوب میں واقع ممالک کے دورے پر ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس دورے کا مقصد چین کی بڑھتی فوجی قوت کے تناظر میں‌ سفارتی رابطہ کاری کا اظہار ہے۔

https://p.dw.com/p/4Btl3
Salomonen Honaira | Chinas Außenminister Wang Yi und Jeremiah Manele
تصویر: AP Photo/picture alliance

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی ایک 20 رکنی وفد کے ساتھ جنوبی بحر الکاہل میں واقع مختلف چھوٹی ریاستوں کے دورے پر ہیں۔ اعلیٰ ترین چینی سفارت کار کے اس دورے کو  بین الاقوامی مبصرین بہت اہمیت اس تناظر میں دے رہے ہیں کہ اس خطے میں امریکا ہمیشہ ایک بڑی قوت کے طور پر موجود رہا ہے۔ اب چین اس خطے میں اپنی موجودگی بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔ اس مناسبت سے جزائر سولومن میں چینی موجودگی سے اب انکار ممکن نہیں رہا۔

ٹونگا: زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے سونامی، ساحلی خطے زیر آب

سولومن جزائر میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کا اثر آسٹریلیا میں بھی محسوس کیا گیا جو قریب دو ہزار کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ چینی وزیر خارجہ کے دورے کے جواب میں آسٹریلیا کی نئی وزیر خارجہ پینی وونگ فجی کے دورہ کرنے والی ہیں۔ پینی وونگ کی لیبر پارٹی نے ابھی ایک ہفتہ قبل قومی پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

Salomonen Honaira | Chinas Außenminister Wang Yi
چینی وزیر خارجہ جزائر سولومون کے ہوائی اڈے پرتصویر: AP Photo/picture alliance

چینی وزیر خارجہ کا دورہ

بیجنگ حکومت کے وزیر خارجہ وانگ ژی جنوبی بحر الکاہل کے جن ممالک کا دورہ کر رہے ہیں، ان میں جزائر سولومن کے علاوہ کیریباتی، ساموآ، فیجی، ٹونگا، وانواتو، پاپوا نیو گنی اور مشرقی تیمور شامل ہیں۔ وانگ ژی کا یہ دورہ دس روزہ ہے۔ ان کا یہ دورہ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے سے ہے، جو پہلے سے بیجنگ کے مرکزی حریف امریکا کے قریب ہیں۔ ان ممالک کے آسٹریلیا کے ساتھ بھی گہرے روابط ہیں اور یہ ملک بھی چین کے ساتھ مسابقت رکھتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چین نے تائیوان کے خلاف بھی ملکیت کی ایک محفوظ جد و جہد شروع کر رکھی ہے اور اس جزیرہ ریاست کے ساتھ سفارتی روابط بڑھانے کی مخالفت کرتا ہے۔ جنوبی بحر الکاہل کی چار ریاستوں کے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات ماضی میں تھے لیکن اب ختم ہو چکے ہیں۔

نیو کیلیڈونیا کا فرانس سے آزادی اور خود مختاری سے پھر انکار

جنوبی بحر الکاہل میں چینی موجودگی کی اہمیت

مبصرین کے مطابق جنوبی بحرالکال کی ان چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے ساتھ چین کے تعلقات میں مضبوطی کی صورت میں وہ وہاں بندرگاہوں کی مانگ کر کے اپنی بحری قوت کو بڑھا سکے گا۔ اس کے علاوہ وہ اپنے عسکری آلات بھی منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کو سوچے گا۔ اگر مستقبل میں ایسا ہو جاتا ہے تو یہ امریکا کی دفاعی حکمتِ عملی کے لیے پیچیدگیوں کا باعث ہو گا۔

Die Flagge von den Salomonen
جنوبی بحر الکاہل میں جزائر سولومن کئی سو جزیروں پر مشتمل ہےتصویر: Butenkov Aleksey/Zoonar/picture alliance

چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ کے دور میں بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹو پروگرام کے تحت اپنا اثر و رسوخ مشرقی ایشیا سے یورپ تک پھیلانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب شی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی تیسری مدت کے لیے بھی حاصل کرنے والے ہیں اور جنوبی بحر الکاہل میں سفارتی کامیابی ان کی اتھارٹی کو مزید استحکام دے گی۔

آسٹریلیا، سانپوں اور مکڑیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ

چین اور جزائر سولومن کے درمیان ایک معاہدہ بھی موجود ہے اور اس کے تحت بیجنگ اس جزیرہ ریاست کو فوجی امداد فراہم کر سکتا ہے۔ اس معاہدے کے حوالے سے امریکا کہہ چکا ہے کہ اگر اس ایگریمنٹ سے اس کے مفاد کو نقصان پہنچا تو وہ جوابی اقدام کر سکتا ہے۔

ع ح /ا ب ا (اے پی)