1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملہ: کم ازم کم 22 ہلاک

16 نومبر 2011

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں رواں برس کے تریسٹھویں ڈرون حملے میں بیس سے زائد مشتبہ انتہاپسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13BHw
تصویر: AP

پاکستانی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں بدھ کو ہونے والے ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں کم از کم 22 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ حملہ آدھی رات کے بعد ڈھائی بجے کے قریب کیا گیا تھا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اٹھارہ منٹ کے وقفے سے ایک ہی قصبے میں دو ڈرون حملوں میں اتنی ہلاکتیں ہوئیں۔

دونوں حملے ببر غر نامی مقام پر کیے گئے، جو افغان صوبے پکتیا کی سرحد سے پاکستانی علاقے میں تین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ببر غر کے گاؤں میں واقع پاکستانی طالبان کے دو بڑے کمپاؤنڈز کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان میں صوبہ پکتیا انتہائی شورش زدہ تصور کیا جاتا ہے۔

ان ہلاکتوں کو مقامی سکیورٹی ذرائع نے رپورٹ کیا ہے۔ مبینہ ڈرون حملوں کے دوران کم از پانچ بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے فضا میں پرواز کر رہے تھے۔ ان کے ذریعے مختلف اوقات میں تقریباً دس میزائل داغے گئے۔ میزائل ڈرون طیاروں سے بیک وقت داغے گئے اور امکاناً سوئے ہوئے افراد کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران اس ڈرون حملے کو سب سے شدید قرار دیا گیا ہے۔

جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا میں مقیم ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ ڈرون حملے میں قبائلی علاقے میں طالبان کی حامی ایک انتہاپسند تنظیم تحریک طالبان کے دو اہم ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ ایک تباہ ہونے والا کمپاؤنڈ طالبان کمانڈر عبدالسلام اور دوسرا ابو ناصر کے زیر استعمال تھا۔ یہ دونوں مقامات بطور تربیتی مراکز کے طور پر استعمال کیے جاتے تھے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اس حملے میں تحریک طالبان کے وہاں موجود غیر ملکی اراکین بھی مارے گئے ہیں۔

Flash-Galerie Proteste gegen US Drohnenangriffe
پاکستان میں مبینہ ڈرون حملوں کی عوامی سطح پر مخالفت کی جاتی ہےتصویر: AP

خیال کیا جا رہا ہے کہ غیر ملکیوں میں القاعدہ اور ازبک انتہاپسند ہو سکتے ہیں۔ تباہ ہونے والے احاطوں کے بارے میں سکیورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سرگرم انتہاپسندوں کے لیے مختلف کارروائیوں کے بعد پناہ گاہ کے مقام بھی تھے۔ اس کے علاوہ انہی میں طالبان کمانڈرز اپنے اپنے کمپاؤنڈ میں اسلحے کا ذخیرہ بھی کرتے تھے۔

ایک روز قبل منگل کے دن شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ ڈرون حملے میں چھ مشتبہ انتہاپسندوں کی ہلاکت کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ منگل کا حملہ میران شاہ کے قرب میں کیا گیا تھا۔ بدھ کی شب میں کیا گیا حملہ رواں برس کے دوران کیا جانے والا تریسٹھواں حملہ ہے۔

پاکستان بھر میں مبینہ ڈرون حملوں کی عوامی سطح پر مخالفت کی جاتی ہے۔ خاص طور پر ان حملوں کو مذہبی جماعتیں اپنے جلسے جلوسوں میں ٹارگٹ کرتی ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں