1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی کوریا

جنوبی کوریا: داخلہ امتحان کے لیے والدین کی اجتماعی دعائیں

27 نومبر 2024

جنوبی کوریا میں یونیورسٹی کے داخلے کے امتحان ’’سنیونگ‘‘ کے باعث دباؤ کا شکار والدین کے لیے دعائیہ نشستوں کا اہتمام کیا گیا۔ مسلسل نو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس نشست کو والدین کی سہولت کے لیے یوٹیوب پر لائیو نشر کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4nJI1
ایک خاتون بدھ مت مندر میں عبادت کر رہی ہیں جہاں طلباء کی کامیابی کے لیے دعائیں ہو رہی ہیں
والدین نے بچوں کی کامیابی کے لیے نو گھنٹے تک مسلسل دعائیں کیں تصویر: Anthony Wallace/AFP/Getty Images

سنیونگ امتحان جنوبی کوریا میں طلباء کی تعلیمی زندگی کا سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے حکومت اور متعلقہ ادارے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اقدامات کرتے ہیں کہ طلباء پر کوئی اضافی دباؤ نہ ہو اور وہ امتحان میں بہترین کارکردگی دکھا سکیں۔

سیول کے گانگنم ضلع میں واقع ایک گرجا گھر میں والدین نے بچوں کی کامیابی کے لیے نو گھنٹے تک مسلسل دعائیں کیں۔ اس سال 522670 طلباء نے اس امتحان میں حصہ لیا۔

ایک طالب علم کی والدہ، کانگ سو جونگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں اتنی گھبرائی ہوئی تھی کہ گزشتہ رات سو نہیں سکی، لیکن اس دعائیہ نشست میں شرکت کے بعد مجھے بہت سکون محسوس ہوا۔‘‘

امتحان کا پہلا حصہ کورین زبان پر مشتمل تھا۔ اس حصے کے لیے دعائیں مانگی گئیں کہ طلباء کو اس حصے کے مواد کو واضح اور درست طریقے سے پڑھنے کی صلاحیت ملے۔ جبکہ ریاضی کے حصے کے لیے والدین کی دعا تھی کہ ان کے بچے حساب کے سوالات بغیر کسی مشکل کے حل کر سکیں۔

والدین بدھ مت مندر میں دعا مانگ رہے ہیں اور موم بتیاں روشن کر رہے ہیں
دعائیہ نشست کا ایک مقصد والدین کو اپنے بچوں کی ممکنہ ناکامی کو سکون اور تحمل کے ساتھ قبول کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کرنا بھی تھاتصویر: Anthony Wallace/AFP/Getty Images

سیول کے نواحی علاقے میں واقع اس چرچ میں پادری ہان سنگ وو اس دعائیہ نشست کی قیادت کر رہے تھے، جس میں سو سے زائد والدین شریک تھے۔ انہوں نے جب دعا کی کہ خدا امتحان دینے والے بچوں کو دانائی اور حوصلہ دے تاکہ وہ اچھی کارکردگی دکھا سکیں تو بہت سے والدین رونے بھی لگے۔

ہان سنگ وو کہتے ہیں، ’’میں امید کرتا ہوں کہ والدین اپنے بچوں کی کامیابی یا ناکامی سے قطع نظر، خدا کے کلام میں سکون محسوس کریں اور یقین رکھیں کہ خدا ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے۔‘‘

لی چان سو 1992 سے اس دعائیہ نشست کا اہتمام کر رہے ہیں تاکہ والدین کو اپنے بچوں کی ممکنہ ناکامی کو سکون اور تحمل کے ساتھ قبول کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امتحان صرف ایک آغاز ہے، اور اس کے نتائج سے کسی کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ چاہے امتحان کے نتائج کچھ بھی ہوں، یہ بچے ہمیشہ ہمیں اور خدا کو پیارے رہیں گے۔

ایک خاتون اپنی دعائیں نوٹ پر لکھ کر بورڈ پر چسپاں کر رہی ہیں
اگر والدین کوئی رقم عطیہ کرتے ہیں تو ان کے بچوں کے امتحانی نتائج سے متعلق ان کی خواہشات اور ان کے بچوں کے نام بھی ٹی وی اسکرین پر نشر کیے جاتے ہیںتصویر: Anthony Wallace/AFP/Getty Images

سیول کے سب سے بڑے بدھ مت مندر میں کچھ والدین نے 108 مرتبہ قربان گاہ کے سامنے سر جھکایا، کیونکہ بدھ مت کی تعلیمات کے مطابق 108 مرتبہ سر جھکانے سے ان کی دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔

مندر کے راہب وونمیانگ کا کہنا تھا کہ، ’’میں جانتا ہوں کہ یہ والدین کی زندگی کے انتہائی اہم دنوں میں سے ایک ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دعا کا مقصد یہ تھا کہ طلباء کے ذہنوں میں سکون اور اطمینان ہو، تاکہ وہ امتحان کے دوران بہتر طریقے سے اپنی کارکردگی دکھا سکیں۔

وہ والدین جو دعا کرنے کے لیے ذاتی طور سے نہیں آ سکے، ان کے لیے کئی گرجا گھروں اور مندروں سے ان دعائیہ نشستوں کو یوٹیوب پر لائیو نشر کیا گیا۔

جنوبی کوریا کے سب سے بڑے بدھ مت ٹیلی ویژن چینل بی ٹی این نے بھی والدین کی سہولت کے لیے دعائیہ مناجات نشر کیں۔

اگر والدین کوئی رقم عطیہ کرتے ہیں تو ان کے بچوں کے امتحانی نتائج سے متعلق ان کی خواہشات اور ان کے بچوں کے نام بھی ٹی وی اسکرین پر نشر کیے جاتے ہیں۔

ح ف / ص ز  (اے ایف پی)

دنيا بھر ميں ٹاپ کرنے والی پاکستانی طالبہ