جنوبی کوریا پر زیادہ سخت حملہ کرسکتے ہیں، شمالی کوریا
18 دسمبر 2010جنوبی کوریا کی طرف سے 18سے 21 دسمبر کومتنازعے جزیرے ییون پیونگ پر جنگی مشقیں کی جانی ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے KCNA کے ذریعے جاری کی جانے والی اس دھمکی کے مطابق، " یہ حملہ 23 نومبر کی نسبت طاقت اور وسعت کے لحاظ سے زیادہ خطرناک صورتحال پیدا کرسکتا ہے۔"
جنوبی کوریا کے ایک دفاعی تجزیہ کار کے مطابق معاشی مسائل کی شکار پیونگ یانگ حکومت اس دھمکی پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔ سیئول حکومت نے اس دھمکی کے باوجود کہا ہے کہ مذکورہ جنگی مشقیں اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق ضرور ہوں گی۔
گزشتہ حملے کے بارے میں بھی پیونگ یانگ نے یہی کہا تھا کہ یہ متنازعہ جزیرے پر جنوبی کوریا کی طرف سے فائرنگ کرکے کے اشتعال انگیزی پھیلانے کا ردعمل تھا۔ تاہم سیئول نے اسے معمول کی مشقیں قرار دیا تھا۔ اس متنازعے جزیرے پر شیلنگ کا یہ واقعہ دونوں کوریائی ریاستوں کے درمیان 1950ء کے عشرے میں لڑی جانے والی جنگ کے بعد پہلا حملہ تھا۔
23 نومبر کو شمالی کوریا کی جانب سے کی جانے والی شیلنگ کے بعد سیئول حکومت نے دھمکی دی تھی کہ اگر اب پیونگ یانگ کی طرف سے اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
جنوبی کوریا کے ادارے 'کوریا انسٹیٹیوٹ فار ڈیفنس اینالیسس' کے جنگی حکمت عملی کے ماہر بائک سیونگ جُو کے مطابق، "اگر شمالی کوریا دوبارہ حملہ کرتا ہے تو اس کا نتیجہ ایک مکمل جنگ کی صورت میں نکلے گا۔" تاہم ان کا خیال ہے کہ پیونگ یانگ اپنی بات کا بھرم رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ یہ کرسکتا ہے کہ وہ بھی متنازعہ سمندری علاقے کے قریب فائرنگ کرے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف توقیر