جنوبی کوریائی اسکینڈل: سام سنگ کمپنی کا وارث بھی مشتبہ مجرم
11 جنوری 2017جنوبی کوریائی دارالحکومت سیول سے بدھ گیارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی دفتر استغاثہ نے آج بتایا کہ بدعنوانی اور غیر قانونی اثر و رسوخ کا ابھی تک مسلسل پھیلتا جا رہا یہ اسکینڈل اب تک خاتون صدر پارک گُن ہے کے مواخذے کی کارروائی کی وجہ تو بن ہی چکا ہے، لیکن اب تک کی تفتیش کے دوران اب سام سنگ کمپنی کے نائب چیئرمین اور آئندہ وارث لی جائے یونگ بھی ایک مشتبہ مجرم بن گئے ہیں۔
سیول میں اسٹیٹ پراسیکیوٹرز کے مطابق لی جائے یونگ سے، جو سام سنگ گروپ کے چیئرمین لی کُن ہی کے بیٹے ہیں، رشوت ستانی کے سلسلے میں مشتبہ ملزم کے طور پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔
اس اسکینڈل کی چھان بین کرنے والے ریاستی دفتر استغاثہ کے قانونی ماہرین کی ٹیم کے ترجمان لی کِیُو چُول نے ملکی دارالحکومت میں صحافیوں کو بتایا، ’’ہم نے کل جمعرات بارہ جنوری کی صبح ایک مشتبہ ملزم کے طور پر لی جائے یونگ سے تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا میں اس بہت بڑے اسکینڈل کی مرکزی کردار معطل شدہ خاتون صدر پارک گُن ہے کی ایک انتہائی قریبی لیکن خفیہ معتمد چوئی سُن سِل ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے خاتون صدر کے ساتھ اپنی ذاتی قربت کو بہت بڑے بڑے اداروں کو دباؤ میں لانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے مجبور کیا کہ وہ دو غیر سرکاری تنظیموں کو بیسیوں ملین ڈالر ’عطیہ‘ کریں۔ بعد ازاں چوئی سُون سِل نے ان تنظیموں کو ’عطیہ‘ کردہ یہ رقوم ذاتی طور پر بے دریغ استعمال کی تھیں۔
سام سنگ الیکٹرانکس کے بارے میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہ ان دو نام نہاد فاؤنڈیشنوں کو سب سے زیادہ مالی عطیات دینے والی کمپنی تھی۔ اس کے علاوہ سام سنگ پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اس کی طرف سے علیحدہ سے کئی ملین یورو اس لیے بھی مہیا کیے گئے کہ ملکی صدر کی بہت قریبی دوست کے طور پر چوئی سُون سِل کی بیٹی جرمنی میں گھڑ سواری کا ایک تربیتی کورس مکمل کر سکے۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق علیحدہ سے کئی ملین یورو کی اس ادائیگی کا مقصد اس وقت مواخذے کا سامنا کرنے والی ملکی صدر پارک گُن ہے کو مرعوب کرنا تھا تاکہ بعد میں ان سے بالواسطہ طور پر فائدے حاصل کیے جا سکیں۔
پراسیکیوٹرز کی طرف سے ماضی میں کئی ماہ تک لی جائے یونگ سمیت سام سنگ کمپنی کے کئی اعلیٰ عہدیداروں سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی ہے، جس دوران حکام کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس ادارے کو ایک طرح سے مالی عطیات پر مجبور کیا جاتا رہا تھا تاہم جواباﹰ کوئی فوائد حاصل نہیں کیے گئے تھے اور یوں یہ ادائیگیاں قانوناﹰ رشوت کے زمرے میں نہیں آتی تھیں۔
اب لیکن اسٹیٹ پراسیکیوٹرز کے ترجمان لی کِیُو چُول کے مطابق حکام کے لیے یہ ’امکان ابھی تک اپنی جگہ موجود‘ ہے کہ سام سنگ گروپ کے چیئرمین کے بیٹے اور قانونی وارث لی جائے یونگ کو آئندہ باقاعدہ طور پر گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔