1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ بندی ختم، حلب میں پھر لڑائی شروع

24 اکتوبر 2016

شامی شہر حلب میں حکومتی فورسز کی تین روزہ یک طرفہ فائر بندی کے بعد ایک مرتبہ پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ اتوار کے دن حلب میں مزید تین شہری مارے گئے۔ اس سیزفائر کا مقصد حلب سے عام شہریوں کا انخلاء تھا۔

https://p.dw.com/p/2Rd6e
Syrien Aleppo Luftangriff
تصویر: Reuters/K.Ashawi

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ حلب میں روس نواز شامی فورسز نے تین روزہ جنگ بندی وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر عسکری کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سیزفائر کا مقصد حلب میں پھنسے عام شہریوں کو وہاں سے نکالنا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کی نگرانی میں ان تین دنوں کے دوران حلب سے کسی شہری کو نہیں نکالا گیا۔ قبل ازیں ایسے امکانات ظاہر کیے گئے تھے کہ اس سیزفائر کے دوارن حلب میں محصور شہریوں کو وہاں سے نکال لیا جائے گا جبکہ وہاں امدادی سامان کی ترسیل بھی ممکن ہو سکے گی۔

حلب پھر آگ اور خون میں نہاتا ہوا

حلب میں عارضی جنگ بندی، زخمی ابھی تک شہر سے نکلنے کے منتظر

روسی ہدف شام کو دہشت گردوں سے آزاد کرانا ہے، کریملن

مشرقی حلب میں موجود اے ایف پی کے ایک نامہ نگار کے مطابق اتوار کی شب شامی فورسز نے عسکری کارروائی شروع کی، جو آج بروز پیر بھی جاری رہی۔ اس دوران باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حلب میں فضائی حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اتوار کی رات شامی فورسز نے کارورائی شروع کی اور مشرقی اضلاع میں بھاری توپ خانے کا استعمال بھی کیا۔

اے ایف پی نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں مشرقی حلب میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل تھے۔ اس کارروائی میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

دریں اثناء شامی فورسز حلب کے جنوبی علاقوں میں پیشقدمی کرنے میں بھی کامیاب ہو گئی ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق صدر بشار الاسد کی حامی افواج روسی فضائیہ کی مدد سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کے قریب پہنچ گئی ہیں۔

Syrien Aleppo Rebellen Kämpfer
شامی شہر حلب میں حکومتی فورسز کی تین روزہ یک طرفہ فائر بندی کے بعد ایک مرتبہ پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہو گئی ہےتصویر: Reuters/K.Ashawi

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اس فائر بندی کے دوران شامی فورسز نے مشرقی حلب میں آٹھ گزرگاہیں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ اس جنگ زدہ شہر سے عام باشندوں کا انخلا ممکن ہو سکے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ان تین دونوں کے دوران کم تعداد میں ہی لوگ حلب سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی حلب میں موجود باغیوں نے وہاں سے شہریوں کے نکلنے کے راستے بند کر دیے تھے۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ شامی باغی وہاں عام شہریوں کو مبینہ طور پر انسان ڈھال کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔