1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ جنگ بندی معاہدے میں تاخیر، فریقین کا ایک دوسرے پر الزام

25 دسمبر 2024

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ’نئی شرائط‘ کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہوئی ہے، تاہم یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ مذاکرات اب بھی آگے بڑھ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4oZel
غزہ میں ایک ہلاک شدہ شخص پر ایک رشتہ نوحہ کناں ہے۔
غزہ میں اب تک 45,200 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ تصویر: Rizek Abdeljawad/Xinhua/IMAGO

حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات دوحہ میں سنجیدہ انداز سے جاری ہیں۔ لیکن قابض قوت نے فوجیوں کو نکالنے، جنگ بندی، قیدیوں اور بے گھر افراد کی واپسی سے متعلق نئی شرائط لگائی ہیں، جس کی وجہ سے معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے۔‘‘

حماس کا کہنا ہے کہ وہ لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے اور قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر بات چیت سنجیدہ سمت میں جا رہی ہے۔

غزہ جنگ کے سائے میں بیت اللحم میں افسردہ کرسمس

پوپ فرانسس کا ’نسل کشی‘ کے الزامات کی تحقيقات کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے منگل 24 دسمبر کو کہا تھا کہ غزہ کے بارے میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اہم مذاکرات کے بعد یرغمالیوں سے متعلق معاہدے کے بارے میں ''داخلی مشاورت‘‘ کے لیے ایک اسرائیلی مذاکراتی ٹیم منگل کی شام قطر سے اسرائیل واپس آ گئی تھی۔

تاخیر کی ذمہ دار حماس ہے، اسرائیل

دوسری طرف اسرائیل نے حماس کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ غزہ پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیر کر رہا  ہے اور کہا ہے کہ یہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ ہے جو معاہدے کی راہ میں 'نئی رکاوٹیں‘ پیدا کر رہا ہے۔

پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر اپنا روایتی خطاب کرتے ہوئے۔
پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی ''اربی ایٹ اوربی‘‘ خطاب کے دوران فوری امن کے لیے اپیل جاری کی ہے اور ''تمام لوگوں، تمام اقوام اور ان کے لوگوں‘‘ سے ''ہتھیاروں کو خاموش کر دینے اور تقسیم پر قابو پانے‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔تصویر: Alberto Pizzoli/AFP

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''دہشت گرد تنظیم حماس ایک بار پھر جھوٹ بول رہی ہے، پہلے سے طے شدہ معاہدوں سے انحراف کر رہی ہے اور مذاکرات میں نئی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔‘‘

’یرغمالیوں کی فہرست وجہ تنازعہ‘

اسرائیلی ذرائع ابلاغ  کے مطابق جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست دینے سے انکار بن رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی فہرست دینے کے لیے تیار ہے جنہیں جنگ بندی کے بعد پہلے مرحلے میں رہا کیا جا سکتا ہے، لیکن انہوں نے اسرائیل کے 100 یرغمالیوں کی مکمل فہرست فراہم کیے جانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایسا مطالبہ کر کے مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

غزہ میں تباہی کا ایک منظر۔
اسرائیل کے اندر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے اندر حماس کو نشانہ بنانے کے لیے ملٹری آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے اور جس کے نتیجے میں اب تک 45,200 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔تصویر: Rizek Abdeljawad/Xinhua/IMAGO

پوپ کا کرسمس خطاب میں 'ہتھیاروں کو خاموش کر دینے‘ کا مطالبہ

پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی ''اربی ایٹ اوربی‘‘ خطاب کے دوران فوری امن کے لیے اپیل جاری کی ہے اور ''تمام لوگوں، تمام اقوام اور ان کے لوگوں‘‘ سے ''ہتھیاروں کو خاموش کر دینے اور تقسیم پر قابو پانے‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

کرسمس کی تقریبات کے دوران روم کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے عقیدت مندوں سے خطاب کرتے ہوئے 88 سالہ پوپ نے یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی جنگوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔

غزہ پٹی کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا: ''جنگ بندی ہونا چاہیے، یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور بھوک اور جنگ سے تنگ آنے والی آبادی کی دیکھ بھال کی جانا چاہیے۔‘‘

کرسمس کے موقع پر اپنے پیغام میں پوپ عام طور پر دنیا بھر میں تنازعات اور جنگوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں اور امن اور مصالحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اس سال انہوں نے لبنان، شام، لیبیا کے ساتھ ساتھ براعظم افریقہ اور لاطینی امریکہ میں تنازعات اور مشکلات کا بھی ذکر کیا۔

غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو اس وقت ہوا تھا جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے دیگر گروپوں کے ساتھ مل کر اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے کیے تھے جن کے نتیجے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے اندر حماس کو نشانہ بنانے کے لیے ملٹری آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے اور جس کے نتیجے میں اب تک 45,200 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

غزہ کے بچے، بقا کی جدوجہد میں

ا ب ا/م م، ر ب (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)