’جنگ نہيں چاہتے ليکن جارحيت کی صورت ميں دفاع کيا جائے گا‘
19 مئی 2019سعودی وزير خارجہ عادل الجبير نے کہا ہے، ’’سعودی عرب خطے ميں جنگ نہيں چاہتا ليکن اگر مخالف فریق نے مسلح تصادم کا راستہ اختيار کيا تو پوری طاقت اور عزم کے ساتھ ملک، شہريوں اور ملکی مفادات کا دفاع کيا جائے گا۔‘‘ انہوں نے يہ بيان رپورٹرز سے آج اتوار 19 مئی کو گفتگو کرتے ہوئے ديا۔
سعودی وزير خارجہ نے يہ بيان اس واقعے کے ايک ہفتے بعد ديا، جس ميں متحدہ عرب امارات کے قريبی سمندر ميں چار تيل بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنايا گيا تھا جن ميں سے دو سعودی تھے۔ بعد ازاں سعودی سرزمين پر خام تيل کی ايک پائپ لائن کو بھی بغير پائلٹ والے ڈرون طياروں سے نشانہ بنايا گيا۔ اس حملے کی ذمہ داری ايرانی حمايت يافتہ حوثی باغيوں نے قبول کر لی تھی جن کے خلاف سعودی عسکری اتحاد يمن ميں برسرپيکار ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ امريکا نے بھی ايران کے جانب سے کسی نامعلوم خطرے کی بنياد پر خطے ميں اپنی عسکری قوت بڑھا دی ہے جبکہ عراق سے بھی امريکی سفارتی عملے ميں خاطر خواہ کٹوتی کر دی گئی ہے۔
عادل الجبير نے اتوار کو بات چيت کے دوران کہا، ’’ہم خطے ميں امن و استحکام چاہتے ہيں تاہم اگر ايران نے حملے جاری رکھے، تو ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے نہيں رہيں گے۔‘‘ ان کے بقول ايران کو يہ بات سمجھنا پڑے گی۔ الجبير نے مزيد بتايا کہ آئل ٹينکرز پر حملے کی متحدہ عرب امارات کی قيادت ميں تحقيقات جاری ہيں۔
دريں اثناء سعودی عرب کی سرکاری نيوز ايجنسی نے اتوار کو جاری کردہ اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خيال کے ليے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کيا ہے۔
اسی دوران رياض حکومت نے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سعودی سرکاری خبر رساں ادارے ( ایس پی اے) کے مطابق شاہ سلمان نے خلیجی تعاون تنظیم اور عرب لیگ میں شامل ممالک کے سربراہان کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ تیس مئی کو مکہ میں ہونے والی اس بات چیت میں ايران کی جانب سے کسی ممکنہ جارحیت کی صورت میں خطے پر پڑنے والے اثرات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ع س / ا ب ا، نيوز ايجنسياں