جنگلاتی آگ میں سالانہ لاکھوں افراد کی ہلاکت
20 فروری 2012وینکوور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق 18 فروری کو جاری کیے گئے یہ اعداد و شمار ایک ایسی تحقیق کا نتیجہ ہیں، جو نباتاتی اراضی والے رقبے پر آگ کی وجہ سے ہونے والی انسانی ہلاکتوں کا پہلا عالمی تخمینہ ہے۔
اس ریسرچ کے نتیجے میں ثابت ہو گیا ہے کہ ہر سال پوری دنیا میں قریب تین لاکھ 40 ہزار انسانی ہلاکتوں میں سے زیادہ تر افریقہ کے زیریں صحارا والے علاقے میں دیکھنے میں آتی ہیں۔ افریقہ کے اس حصے میں ہرسال جنگلوں میں لگنے والی یا دانستہ لگائی جانے والی ایسی آگ کے واقعات کے نتیجے میں قریب ایک لاکھ 57 ہزار انسان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جنگلاتی آگ کے باعث انسانی ہلاکتوں کے واقعات کے حوالے سے دنیا کا دوسرا سب سے خطرناک ترین علاقہ جنوب مشرقی ایشیا ہے، جہاں ہر سال ایسے واقعات ایک لاکھ 10 ہزار انسانوں کی جان لے لیتے ہیں۔
اس تحقیقی منصوبے کی سربراہی کرنے والی خاتون ماہر اور تسمانیہ یونیورسٹی کی محققہ فے جانسٹن کے مطابق انہیں اور ان کے ساتھی محققین کو جنگلاتی آتشزدگی کے نتیجے میں ہر سال ہونے والی انسانی اموات کی اتنی بڑی تعداد پر بہت حیرانی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس حیرانی کی وجہ یہ ہے کہ آگ لگنے سے پیدا ہونے والے دھوئیں کا سامنا تو بہت سے انسانوں کو مختلف حالات میں رہتا ہی ہے۔ تاہم یہ شاید کسی نے نہیں سوچا تھا کہ اس وجہ سے ہر سال اندازہﹰ تین لاکھ 39 ہزار تک انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
فے جانسٹن نے وینکوور میں سائنسی ترقی کی امریکی تنظیم AAAS کے سالانہ اجلاس میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی مکمل کردہ ریسرچ کے نتائج پیش کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ پریشان کن بات یہ بھی ہے کہ یہ لاکھوں انسانی جانیں سال بھر میں پیش آنے والے واقعات کے دوران ضائع نہیں ہوتیں بلکہ ایسا خاص طرح کے موسمی حالات میں ہوتا ہے، جب بہت زیادہ گرمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر جنگلوں میں آگ لگ جاتی ہے۔
Fay Johnston کے مطابق اس تحقیق کے دوران پہلی بار یہ کوشش کی گئی کہ ہر سال دنیا بھر میں جنگلاتی آگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس ریسرچ کے نتائج Environmental Health Perspectives نامی جریدے میں شائع بھی ہو گئے ہیں۔
اس منصوبے کے تحت ماہرین نے 1997 سے لے کر سن 2006 تک کے عرصے میں جنگلاتی آگ کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور ان سے متعلق اعداد و شمار کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ یہ سبھی اموات مختلف جنگلوں میں لگی وسیع تر آگ اور اس سے پیدا ہونے والے زہریلے دھوئیں کے باعث ہوئیں۔
ماہرین کے بقول دنیا میں ہر سال جنگلاتی آگ کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد ان انسانوں کی تعداد کے مقابلے میں کافی کم ہے، جو ہر سال اندرون خانہ فضائی آلودگی یا شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ دنیا میں ہر سال اندرون خانہ فضائی آلودگی سے دو ملین جبکہ شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کے ہاتھوں آٹھ لاکھ تک انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ موسمی حالات اور جنگلاتی آتشزدگی کے واقعات کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جوں جوں موسم گرم سے گرم تر ہوتا جاتا ہے، گھنے اور خشک جنگلوں والے بہت سے علاقوں میں جنگلاتی آگ کے واقعات بھی بڑھتے جاتے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک