جنیوا کنوینشن کے ساٹھ سال مکمل
12 اگست 2009انٹرنیشنل ریڈ کراس ICRC ڈائریکٹر برائے انسانی حقوق فلپ سپویری کا کہنا ہےکہ جنیوا کنوینشن موجودہ دور کے تنازعات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلح تنازعات میں جنیوا کنونشن پر اب عمل درآمد بھی نہیں کیا جاتا۔
موجودہ صورتحال میں مسلح تنازعات کو دیکھتے ہوئے جنیوا کنونشن پر عمل درآمد ایک چیلینج سے کم نہیں ہے۔ جن جگہوں پر اس پر عمل کیا جاتا ہے اس کی تو خبر نہیں ملتی تاہم جہاں اس کی خلاف ورزی کی جاتی ہے اس بارے میں فوراً اطلاع مل جاتی ہے اور اگر کہیں اس کنوینشن کی زبردست خلاف ورزی کی جائے تو اس کی خبرانتہائی ضروری ہے۔ اس کنونشن کے بغیر صورتحال کہیں زیادہ خوفناک ہوگی۔
جنیوا کنوینشن 12 اگست 1949 کو منظور ہوا تھا۔ چار کنونشن اور اضافی پروٹوکول اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ جنگ یا تنازعات کی صورت میں شہریوں، ہیلتھ ورکرز اور امدادی کارکنوں کے علاوہ ایسے افراد جو لڑائی میں حصہ نے لے سکیں ان کی زندگیوں کی حفاظت کی جاسکے۔ جنیوا کنونشن کو متعارف اور موثر بنانے کے سلسلے میں ریڈ کراس کی کاوشوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اگرچہ جنیوا کنونشن کی بنیاد سولفرینو کی 1859میں لڑی جانے والی جنگ کی وجہ سے پڑی۔ تاہم ICRC کے ترجمان فلوریان ویسٹفال کا کہنا ماضی میں لڑی جانے والی جنگیں اب سے بہت مختلف تھیں۔
’’سولفرینو کی جنگ میں چالیس ہزارفوجی ہلاک ہوئے تھے اور بہت بڑی تعداد زخمیوں کی تھی، مگر صرف ایک شہری ہلاک ہوا تھا۔ تاہم موجودہ دور میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ اب کسی بھی تنازعہ میں شہری ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس نے ہمارے کام کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔‘‘
جنیوا کنونشن نہ صرف شہریوں کو بلکہ جنگی قیدیوں کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گوانتاناموبے جیل کی وجہ سے امریکہ کو کافی تنقید کا سامنا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس سال مئی میں اعلان کیا تھا کہ گوانتاناموبے جیل کو بند کردیا جائے گا۔ اوباما نے تحقیقات کے دوران غیر انسانی سلوک برتنے اور CIA کی نجی جیلوں کی بھی مخالفت کی ہے۔ ریڈ کراس کے مطابق جنیوا کنونشن کے بہت سے نکات موجودہ صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتے اور ان میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ : میراجمال
ادارت : عدنان اسحاق