1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جواد ظریف صرف گیارہ دن ایرانی نائب صدر رہنے کے بعد مستعفی

12 اگست 2024

ایران کے سابق وزیر خارجہ اور حال ہی میں ملکی نائب صدر نامزد کیے گئے جواد ظریف اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے استعفے کی کئی وجوہات بتائیں، جن میں نئی ملکی کابینہ کے ارکان کے حوالے سے ناامیدی بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/4jNnN
ایرانی وزیر خارجہ کے طور پر جواد ظریف کی ماضی میں روس کے ایک دورے کے دوران ماسکو میں لی گئی ایک تصویر
ایرانی وزیر خارجہ کے طور پر جواد ظریف کی ماضی میں روس کے ایک دورے کے دوران ماسکو میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Russian Ministry of Foreign Affairs/TASS/dpa/picture alliance

ایرانی دارالحکومت تہران سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق دو ہفتے سے بھی کم عرصہ قبل ملکی نائب صدر نامزد کیے گئے جواد ظریف نے آج پیر 12 اگست کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''نئی ملکی حکومت کے کام میں رخنہ ڈالنے کے حوالے سے کسی بھی طرح کی ممکنہ سوچ یا شبہات کو روکنے کے لیے میں نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹیجک امور کے لیے ملکی نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔‘‘

امریکہ سے تعلیم یافتہ محمد اسلامی ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ مقرر

جواد ظریف کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ ماضی میں کئی برسوں تک نہ صرف ایران کے وزیر خارجہ رہ چکے ہیں بلکہ انہوں نے ان مذاکرات میں بھی کلیدی کردار اد اکیا تھا، جن کی کامیاب تکمیل پر 2015ء میں تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق ایران اور متعدد عالمی طاقتوں کے مابین ایک جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔

نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان، دائیں، جواد ظریف کے ساتھ
نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان، دائیں، جواد ظریف کے ساتھتصویر: hamshahrionline.ir

محض چند روز کے لیے ملکی نائب صدر

جواد ظریف کو ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے ابھی دو ہفتے سے بھی کم عرصہ پہلے اسٹریٹیجک امور کے لیے اپنا نائب نامزد کیا تھا اور ظریف کے بقول انہوں نے چند روز بعد گزشتہ ہفتے ہی اپنے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

نئے صدر مسعود پزشکیان نے ابھی کل اتوار 11 اگست کے روز ہی اپنی 19 رکنی کابینہ کو حتمی شکل دی تھی اور اس کے ارکان کے نام منظوری کے لیے ملکی پارلیمان میں پیش کیے تھے۔ ان 19 وزراء میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

جواد ظریف نے اپنے استعفے کی متعدد وجوہات بیان کیں، جن میں سے اہم ترین ملک کی مجوزہ کابینہ کے ارکان کے حوالے سے ان کا ناامید ہونا ہے۔

ظریف نے ایکس پر اپنی آج شائع ہونے والی پوسٹ میں لکھا، ''میں اس بات پر شرمندہ ہوں کہ میں (کابینہ کے ارکان کے طور پر امیدواروں کے انتخاب کی ذمے دار) کمیٹیوں کے ماہرین کی آراء کو اس طرح عملی صورت نہیں دے سکتا تھا کہ جیسے میں نے وعدہ کیا تھا کہ نئی کابینہ میں خواتین، نوجوانوں اور اقلیتی نسلی گروپوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔‘‘

مسعود پزشکیان تیس جولائی کے روز ایرانی پارلیمان میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے
مسعود پزشکیان تیس جولائی کے روز ایرانی پارلیمان میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئےتصویر: mehrnews.com

کابینہ کے مجوزہ ارکان کی فہرست پر اصلاحات پسندوں کی تنقید

نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنی تجویز کردہ کابینہ کے ارکان کی جو فہرست منظوری کے لیے ملکی پارلیمان میں پیش کی ہے، اس پر ملک کے کئی اصلاحات پسند سیاست دانوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔

ان اصلاحات پسند حلقوں کو بڑی شکایت یہ ہے کہ مجوزہ کابینہ میں ایسے قدامت پسند سیاست دانوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو پزشکیان کے پیش رو اور اسی سال موسم بہار میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کر جانے والے صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت میں بھی کابینہ کے ارکان تھے۔

جواد ظریف نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے اس امر کی نشان دہی بھی کی کہ انہیں نئے ملکی صدر کے نائب کے طور پر اپنی نامزدگی کے بعد سے اس وجہ سے بھی دباؤ کا سامنا تھا کہ ان کے بچوں کے پاس امریکی شہریت ہے۔

رئیسی کی موت سے مشرق وسطیٰ میں ایران کا اثر و رسوخ متاثر نہیں ہو گا

ایرانی قانون کیا کہتا ہے؟

ایران میں اکتوبر 2022ء میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت ایسے ایرانی باشندوں کو حساس عہدوں یا ملازمتوں پر فائز نہیں کیا جا سکتا، جن کے ''پاس خود، یا جن کے شریک زندگی یا جن کے بچوں کے پاس دوہری شہریت ہو۔‘‘

اس پس منظر میں جواد ظریف نے ایکس پر مزید لکھا، ''میرا پیغام ڈاکٹر پزشکیان سے کسی بھی طرح کی ناامیدی یا افسوس یا حقیقت پسندی کی مخالفت کا پیغام نہیں ہے، بلکہ میرے فیصلے کا مطلب خود اپنی ذات کی آئندہ سیاسی افادیت پر شبے کا اظہار ہے کہ آیا میں اسٹریٹیجک امور کے ملکی نائب صدر کے طور پر بہت مفید ثابت ہو سکوں گا۔

نو منتخب ایرانی صدر یورپ کے ساتھ ’بہتر تعلقات‘ کے خواہاں

ساتھ ہی جواد طریف نے یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ ایران کی داخلی سیاست پر کم توجہ دیں گے اور واپس تعلیم و تدریس کے شعبے میں جا کر وہاں پوری توجہ سے کام کرتے رہیں گے۔

صرف 11 روز تک ایرانی نائب صدر کے منصب پر فائز رہنے والے جواد ظریف اصلاحات پسند سابق صدر حسن روحانی کے دور میں 2013ء سے لے کر 2021ء تک ایرانی وزیر خارجہ رہے تھے۔

م م / ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

آیت اللہ علی خامنہ ای ہیں کون؟