جولیان آسانج کا مقدمہ، آئندہ سماعت جمعہ کو
9 فروری 2011آبروریزی اور جنسی طور پر حراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے آسانج کو اس حوالے سے تفتیش کے لیے سویڈن بھیجے جانے کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے مقدمے کے دوسرے دن جولیان آسانج کے وکیل Bjorn Hurtig نے سوئڈش حکومت کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سوئڈش حکومت قانونی پیچیدگیوں کو ملحوظ نہیں رکھ رہی ہے۔
دو روزہ عدالتی کارروائی کے بعد اب عدالت اس مقدمے کی سماعت جمعہ کو کرے گی تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ اس ماہ کے اواخر میں متوقع ہے۔ آسانج گزشتہ برس دسمبر کو اس وقت گرفتار کیے گئے تھے، جب سوئڈش حکومت نے ان کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کروائے تھے۔
سوئڈش پراسیکوٹر Marianne Ny چاہتی ہیں کہ آسانج پر لگائے گئے الزامات کےحوالے سے پوچھ گچھ سویڈن میں کی جائے۔ اس لیے ان کی کوشش ہے کہ وہ برطانوی عدالت سے اجازت حاصل کر لیں کہ آسانج کو سویڈن بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا جائے۔
جولیان آسانج اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی طور پر پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتالیس سالہ آسانج کو خدشہ ہے کہ اگر انہیں سویڈن بھیجنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا تو سویڈن حکام انہیں امریکہ کے حوالے کر دیں گے۔ آسانج کا مؤقف ہے کہ وہ دو خواتین کی طرف سے آبروریزی اور جنسی طور پر حراساں کیے گئے الزامات کا سامنا برطانیہ میں ہی کریں۔
منگل کو عدالتی کارروائی کے دوران آسانج کے وکیل نے کہا ہے خاتون سوئڈش پراسیکوٹر کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ آسانج قابل رسائی نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ستمبر اور اکتوبر میں انہوں نے بذات خود Marianne Ny سے متعدد بار کہا کہ آسانج تفتیش کے لیے دستیاب ہیں۔ تاہم انہوں نے ہر مرتبہ ہی انکار کر دیا تھا۔
آسانج کے وکیل نے اب کہا ہے کہ Ny جمعہ کو برطانوی عدالت میں پیش ہوں اور اس کیس کے حوالے سے بحث میں حصہ لیں۔ دوسری طرف سوئڈش وزیر اعظم فریڈرک رائن فیلڈ نے آسانج کی وکیل کی طرف سے سوئڈش نظام انصاف پر کی جانے والی تنقید پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفیٰ