جوہری معاہدے پر مثبت بات چیت ہوئی ہے، ایران
28 جولائی 2019ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے فریق ممالک کے ساتھ ویانا میں ہونے والی ایمرجنسی ملاقات 'تعمیری‘ رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے معاہدے کو بچانے کی کوشش نہ کی تو ایران اس معاہدے سے جُڑی اپنی ذمہ داریوں سے بتدریج الگ ہوتا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عباس عراقچی کا کہنا تھا، ''ماحول تعمیری تھا۔ بات چیت اچھی رہی۔ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے ہر مسئلے کو حل کر لیا ہے، مگر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بہت سے وعدے کیے گئے ہیں۔‘‘
2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے فریق ممالک کے ساتھ تہران حکومت کے نمائندوں کی یہ ملاقات آج اتوار 28 جولائی کو آسٹرین دارالحکومت ویانا میں ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اس معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دیں، جن میں بتدریج اضافہ کر دیا گیا۔ اسی سبب ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں اور خلیج فارس میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی نے مزید کہا، ''جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ جب تک یورپی ممالک ایران کے مفادات کو تحفظ فراہم نہیں کرتے تب تک ہم اس معاہدے کے تحت لاگو ذمہ داریوں میں کمی لانے کا عمل جاری رکھیں گے۔‘‘
امریکا مئی 2018ء میں اس جوہری معاہدے سے الگ ہوگیا تھا، جس کے بعد سے ایران اور دیگر فریق ممالک اس معاہدے کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
یورپی ممالک کا موقف ہے کہ ایران کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے الگ ہونے سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گی۔ تاہم ان کی طرف سے ایران کو اس معاہدے کے تحت جو آسانیاں فراہم کی جانا تھیں ان پر ابھی تک عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
ا ب ا / ع آ (روئٹرز)