جھل مگسی ميں خونريز حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی
6 اکتوبر 2017پاکستانی صوبہ بلوچستان ميں جھل مگسی کی درگاہ پر جمعرات کی شب ہونے والے خود کش دھماکے ميں اٹھارہ افراد کی ہلاکت کی تصديق کر دی گئی ہے جبکہ مقامی حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد بيس ہے۔ اس واردات ميں کم از کم ستائيس افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔ صوبائی ہوم سيکرٹری اکبر ہريفال نے بتايا کہ خود کش حملہ آور نے پوليس اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر درگاہ کے باہر خود کو اڑا ليا۔
سن 2005 ميں بھی جھل مگسی کے اسی مزار پر ہونے والے ايک دھماکے ميں پينتيس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پانچ اکتوبر کو ہونے والا يہ تازہ دھماکا ايک ايسے وقت ہوا مسلمانوں کی ايک بڑی تعداد وہاں سالانہ تقريبات کے سلسلے ميں موجود تھی۔ دھماکا اس وقت ہوا، جب شام کے وقت درگاہ ميں محفل شبينہ جاری تھی۔
دہشت گرد گروہ داعش کی افغانستان اور پاکستان ميں سرگرم شاخ نے ايک بيان ميں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ حملہ ايسے وقت کيا گيا جب فوجی ترجمان ميجر جنرل آصف غفور نے اسی روز يہ کہا تھا کہ افواج کی دہشت گردی کے خلاف پيش رفت پر منفی اثرات مرتب کرنے کی نيت سے جارحانہ قوتيں کسی شدت پسندانہ کارروائی کی منصوبہ بندی ميں مصروف ہيں۔ اپنے اس بيان ميں فوجی ترجمان نے کسی مخصوص ’ايجنسی‘ کا ذکر نہيں کيا تاہم يہ ضرور کہا کہ پاکستان ميں اس وقت کسی بھی دہشت گرد تنظيم کا کوئی منظم نيٹ رک موجود نہيں ہے۔