جھوٹ نہیں بولوں گا، عوام سے بدعہدی نہیں کروں گا، میکسیکن صدر
2 دسمبر 2018ایسٹیبلشمنٹ مخالف بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے آندریس مانوئل لوپیز اوبراڈور عرف آملو (AMLO) نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد عوام کے سامنے ایک مرتبہ پھر اپنے اس سابقہ عزم کا اظہار کیا کہ وہ جب تک اس منصب پر براجمان رہیں گے تب تک وہ جھوٹ کا سہارا نہیں لیں گے اور اپنی عوام کو کسی بھی صورت میں دھوکا نہیں دیں گے۔
انہوں نے صدارتی محل میں قیام رہنے سے انکار کرتے ہوئے کفایت شعاری کے تحت اپنی تنخواہ ساٹھ فیصد کم بھی کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ صدارتی پرشکوہ کار کی جگہ اپنی فولکس ویگن جیٹا گاڑی استعمال کریں۔ نئے صدر نے اپنی انتخابی مہم میں ملک میں وسیع پیمانے پر تبدیلیوں کا عہد کیا تھا۔
نئے صدر کو کئی سیاسی تجزیہ کار عوامیت پسند ہونے کے علاوہ سخت قوم پرست بھی قرار دیتے ہیں۔ وہ سن 2006 سے میکسیکو کا منصب صدارت سنبھالنے کے لیے الیکشن میں حصہ لیتے رہے لیکن کامیابی سن 2018 میں حاصل ہوئی۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سخت لہجے کے حامل آملو بنیاد پرستانہ رویوں کے حامل ہیں اور وہ کسی حد تک فرد واحد کے انداز حکومت کے قائل ہیں۔ انہوں نے کاروبار دوست پالیسیوں کا وعدہ ضرور کیا ہے لیکن اس کے باوجود اُن کی حلف برداری کی تقریب کے قریب آنے سے قبل ہی بازار حصص میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
میکسیکو میں گزشتہ نواسی برس سے دو سیاسی جماعتیں وقفے وقفے سے حکومت کر رہی تھیں۔ رواں برس پہلی جولائی کے صدارتی انتخابات میں پینسٹھ سالہ لوپیز اوبراڈور نے ملک میں جرائم اور بدعنوانی کے خاتمے اور غربت کی سطح میں کمی لانے کے بیانیے پر اپنے حریفوں پر واضح برتری کے ساتھ حیران کن کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ میکسیکو سٹی کے سابق میئر بھی رہ چکے ہیں۔
آندریس مانوئل لوپیز اوبراڈور عرف آملو کی تقریب حلف برداری میں کئی غیر ملکی مہمان موجود تھے۔ ان میں نائب امریکی صدر مائیک پینس کے علاوہ صدر ٹرمپ کی بڑی بیٹی ایوانکا کے ساتھ ساتھ ہسپانوی باشاہ فلپے ثانی اور
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو بھی شامل تھے۔ میکسیکو کے قدامت پسندوں نے مادورو کی آمد کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔