1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی سی سی سمٹ: ایرانی خطرے کے خلاف تنبیہ

عدنان اسحاق5 مئی 2015

سعودی دارالحکومت ریاض میں آج منگل کے روز خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ایک سربراہی اجلاس میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے شرکاء کو ایران کی وجہ سے خطرے سے خبردار کیا۔

https://p.dw.com/p/1FKVX
تصویر: picture alliance/dpa/str

سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ایران کی جانب واضح اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’سعودی عرب کو ایک ایسے بیرونی خطرے کا سامنا ہے، جو خطے پر اپنی بالادستی مسلط کرنا چاہتا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف علاقے کا استحکام خطرے میں ہے بلکہ یہی سوچ خطے میں فرقہ واریت میں اضافے کا سبب بھی بن رہی ہے۔‘‘ ریاض منعقدہ اس اجلاس میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کے سربراہ شریک ہوئے۔

خلیجی تعاون کونسل ’جی سی سی‘ کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں کی جانے والی اتحادی عسکری کارروائیوں پر دنیا بھر کے تحفظات میں اضافہ ہو رہا ہے اور خلیجی ممالک کو عسکریت پسندوں اور اپنی حریف شیعہ ریاست ایران کی جانب سے بھی خطرات کا سامنا ہے۔

اس اجلاس میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ فرانس کو اُس خطرے کا اندازہ ہے، جس کا سامنا اِس وقت یہ خطہ کر رہا ہے۔ صدر اولانڈ نے یقین دہانی کرائی کہ فرانس جی سی سی ممالک کے ساتھ ہے اور وہ یمن میں استحکام لانے کے سلسلے میں بھی اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔ اولانڈ مغربی دنیا سے تعلق رکھنے والے پہلے صدر ہیں، جنہوں نے جی سی سی کے کسی سربراہی اجلاس میں شرکت کی ہے۔

Saudi-Arabien Kämpfe mit Huthi Rebellen an der Grenze zu Jemen
تصویر: imago/Xinhua

فرانسیسی صدر اولانڈ قطر سے ریاض پہنچے تھے۔ قطر میں اولانڈ نے کل پیر کو رافال طرز کے چوبیس فرانسیسی جنگی طیاروں کی فروخت کے 6.3 بلین یورو مالیت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ پیرس حکومت تیل اور گیس سے مالا مال خلیجی ریاستوں کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی مضبوطی کے لیے غیر معمولی اقدامات کر رہی ہے۔

عمان کے علاوہ تمام خیلجی ممالک حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ حوثیوں نے یمنی دارالحکومت صنعاء کے ساتھ ساتھ ملک کے کئی اہم علاقوں پربھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ عدن میں باغیوں کی پیش قدمی کے بعد یمنی صدر منصور ہادی ریاض میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مطابق انیس مارچ سے اب تک یمنی تنازعے میں بارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اس ملک کو شدید انسانی بحران کا بھی سامنا ہے۔ دریں اثناء سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں کے لیے فضائی حملوں میں وقفہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔