جی سیون سمٹ اور احتجاجی مظاہرے
جمعہ آٹھ جون سے سات امیر اور صنعتی ملکوں کی دو روزہ جی سیون سمٹ کینیڈین صوبے کیوبیک کے مقام لامالبائی میں منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کے ایجنڈے کے خلاف لامالبائی میں شدید مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔
جی سیون سمٹ اور مظاہرے
امیر اور صنعتی ملکوں کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ماحول دوستوں اور اقتصادی عدم مساوات کے مخالفین کے مظاہرے اب ایک روایت بنتے جا رہے ہیں۔ کینیڈا میں آٹھ جون سے شروع ہونے والی اس سمٹ کے موقع پر بھی شدید مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔
مظاہرین اور کیوبیک سٹی
اس تصویر میں ایک سڑک پر جلتے ہوئے آلاؤ کے قریب جمع مظاہرین کھڑے ہیں۔ کینیڈین شہر کیوبیک سٹی کے قریبی گاؤں لا مالبائی میں جی سیون سمٹ منعقد کی گئی ہے۔ کیوبیک سٹی کی مرکزی شاہراؤں پر احتجاجی مظاہرین اور پولیس ایک دوسرے کے پہلو میں موجود ہیں۔
جی سیون سمٹ اور ماحول دوست مظاہرین
امیرملکوں کے لیڈروں کی کانفرنس کے موقع پر ماحول دوست خاص طور پر پلاسٹک مصنوعات کے استعمال کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے ہیں۔ مظاہرین صرف ایک دفعہ استعمال ہونے والے پلاسٹ پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
نقاب پوش مظاہرین
کیوبیک سٹی میں امیر ملکوں کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بلند کرنے والوں میں کئی خواتین اور حضرات نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے ہیں۔ ایسے مظاہرین کا مقصد پرتشدد صورت حال میں بھی اپنی شناخت کو مخفی رکھنا ہے۔
امریکا اور برطانوی جھنڈے نذرِ آتش
سات ترقی یافتہ ملکوں میں شامل امریکا اور برطانیہ کے جھنڈوں کو مظاہروں کے دوران خاص طور پر نذر آتش کیا جاتا رہا ہے۔ کیوبیک سٹی میں بھی یہ دیکھا گیا۔ اس کی وجہ امریکا کی پیرس کلائمیٹ ڈیل سے دستبرداری خیال کی گئی ہے جب کہ برطانیہ کو امریکا کا اہم ترین حلیف ملک تصور کیا جاتا ہے۔
جرمن قومی پرچم کو بھی نہیں بخشا گیا
کیوبیک شہر میں امریکی اور برطانوی جھنڈے جلانے والوں کے ساتھ بعض مظاہرین نے جرمن جھنڈا جلانے سے بھی گریز نہیں کیا۔ ان کے مطابق ماحولیاتی پالیسیوں میں تعاون نہ کرنے والے ممالک میں جرمنی بھی شامل ہے۔
سات ملکوں کی کرنسی اور مظاہرین
کیوبیک سٹی میں جی سیون سربراہ اجلاس کی پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان سات ملکوں کی کرنسیاں عالمی عدم مساوات کی ذمہ دار ہیں کیونکہ غریب ممالک کی اقتصادیات کا انحصار انہی کرنسیوں پر ہے۔
ہاتھوں سے چہرے چھپانے والے شرکا
کیوبیک سٹی میں پہنچے ہوئے مظاہرین کی کوشش ہے کہ احتجاج کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندے اُن کے چہروں کی تصاویر نہ لے پائیں۔ نقاب پوشی کے علاوہ بعض مظاہرین اپنے چہروں کو اپنے ہاتھوں سے بھی چھپاتے پھرتے ہیں۔
خصوصی سکیورٹی انتظامات
کینیڈین حکومت نے جی سیون سمٹ کے انعقاد کے موقع پر تین سو ملین کے اخراجات کیے ہیں۔ اس میں خاص طور پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات اور پولیس کے اضافی دستوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔ لا مالبائی کا سکیورٹی حصار غیر معمولی ہے۔
سکیورٹی اور مزید سکیورٹی
کینیڈین حکومت نے لا مالبائی کے گاؤں میں کانفرنس کے مقام کی سکیورٹی کے لیے ایک تین میٹر بلند دیوار بھی کھڑی کی ہے تا کہ مظاہرین اگر کیوبیک شہر سے نکل کر کانفرنس کے مقام کے قریب بھی آ جائیں تو انہیں دیوار کے باہر ہی روکا جا سکے۔ کیوبیک شہر کے مختلف مقامات پر پولیس کی ٹکڑیاں چوکس کھڑی ہیں۔