حافظ سعيد کے گِرد گھيرا تنگ، وجہ امريکا، سياست يا ملکی مفاد؟
1 جنوری 2018پاکستانی حکومت نے ايک خفيہ حکم نامے ميں پانچوں صوبوں اور قانون نافذ کرنے والوں کو يہ احکامات ديے تھے کہ حافظ سعيد کی امدادی تنظيموں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانيت کے خلاف کارروائی يا انہيں حکومتی کنٹرول ميں لينے کے ليے اٹھائيس دسمبر تک کسی منصوبے کو حتمی شکل دی جائے۔ يہ خط وزارت ماليات کی جانب سے پچھلے ماہ کی انيس تاريخ کو ارسال کيا گيا تھا۔ اس سلسلے ميں ہونے والی مختلف ملاقاتوں ميں سے ايک ميں شرکت کرنے والے تين اہلکاروں نے نيوز ايجنسی سے بات چيت ميں اس کی تصديق کی۔
يہ امر اہم ہے کہ امريکا نے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانيت کو لشکر طيبہ کا چہرہ قرار دے رکھا ہے۔ اس گروہ کی بنياد حافظ سعيد نے سن 1987 ميں رکھی تھی۔ واشنگٹن اور نئی دہلی حکومتيں، ممبئی ميں 2008ء ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار اسی گروہ کو قرار ديتی ہيں۔ ممبئی حملوں ميں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم سعيد ايک عرصے سے اس الزام کو مسترد کرتے آئے ہيں اور پاکستان ميں ايک عدالت انہيں ناکافی شواہد کی بنياد پر رہا ک چکی ہے۔
’لشکرِ طیبہ کا بہت بڑا حمایتی ہوں‘ پرویز مشرف
حافظ سعید کے ساتھ جلسے میں شرکت، فلسطینی سفیر کو واپس بلا لیا گیا
’فنانشل ايکشن ٹاسک فورس‘ (FATF) ايک بين الاقوامی تنظيم ہے، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت پر نظر رکھتی ہے اور اس کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ اس تنظيم نے اسلام آباد حکومت کو خبردار کر رکھا ہے کہ اگر دہشت گردی کی روک تھا کے ليے عملی اقدامات نہيں کيے گئے، تو اسے اس سلسلے ميں ايک فہرست ميں شامل کيا جا سکتا ہے، جس کے سفارتی سطح پر کافی منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہيں۔
حافظ سعيد سے منسلک امدادی تنظيموں کے خلاف کارروائی کے بارے ميں جب پاکستانی وزير داخلہ احسن اقبال سے پوچھا گيا، تو انہوں نےمبہم جواب ديتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’تمام کالعدم تنظيموں کی مالی معاونت روکنے کے احکامات جاری کيے ہيں۔‘ روئٹرز کو ارسال کردہ تحريری جواب ميں اقبال نے يہ بھی واضح کيا کہ پاکستان امريکا کے دباؤ ميں يہ قدم نہيں اٹھا رہا۔ ان کے بقول يہ کام کسی کو خوش کرنے کے ليے نہيں بلکہ ايک ذمہ دار ملک کی حيثيت سے اور عالمی برادری کے تقاضے پورے کرنے کے ليے کيا جا رہا ہے۔
دريں اثناء جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانيت کے ترجمان نے کہا ہے کہ جب تک انہيں اس حوالے سے باقاعدہ کوئی نوٹيفيکيشن موصول نہيں ہوتا، وہ اس بارے ميں فی الحال کوئی رد عمل ظاہر نہيں کريں گے۔
اگر پاکستان ميں اس منصوبے پر عملدرآمد ہو جاتا ہے، تو يہ ايک بڑی پيش رفت ہو گی۔ حافظ سعيد کے نيٹ ورک ميں تقريباً تين سو مدارس اور اسکولوں سميت کئی ہسپتال، ايک پبلشنگ ہاؤس اور ايک ايمبولينس سروس بھی ہے۔ دونوں امدادی تنظيموں سے منسلک رضاکاروں کی تعداد لگ بھگ پچاس ہزار ہے۔