1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حالات بدل رہے ہیں لیکن...‘، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ

امجد علی27 جنوری 2016

دنیا بھر میں بدعنوانی پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ’ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل‘ نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی بھی کئی ایک ملکوں کو کرپشن سے نجات حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HkgP
Infografik Korruptionsindex 2015 Englisch
کرپن انڈیکس 2015ء میں اُن ممالک کو بتدریج سرخ اور پھر گہرا سرخ ہوتا ہوا دکھایا گیا ہے، جہاں کرپشن زیادہ ہے

گزرے سال 2015ء کے لیے اپنی رپورٹ ’کرپشن پرسیپشنز انڈیکس 2015ء‘ میں خاص طور پر برازیل اور ملائیشیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ایک ممالک کو بدعنوانی سے نجات حاصل کرنے میں کافی زیادہ مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جن 168 ملکوں میں کرپشن کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، اُن میں سے لاطینی امریکی ملک برازیل کی کارکردگی سب سے زیادہ خراب رہی۔ گزشتہ جائزے میں برازیل 69 ویں نمبر پر تھا جبکہ اس بار یہ ملک خاص طور پر اپنی معدنی تیل کی ریاستی کمپنی پیٹروبراس میں رشوت ستانی کے ایک بڑے اسکینڈل کے باعث اکٹھے سات پوائنٹس کے فرق کے ساتھ 76 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوانی کے عفریت نے ملائیشیا کو بھی پوری طرح سے جکڑ رکھا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ٹرانسپیرنسی کی سالانہ رپورٹ کے اجراء سے چند ہی گھنٹے پہلے استغاثہ نے وزیر اعظم نجیب رزاق کو بدعنوانی کے الزامات سے پاک قرار دے دیا۔ منگل کو استغاثہ نے کہا کہ نجیب رزاق کے ذاتی اکاؤنٹ میں آنے والے 681 ملین ڈالر سعودی عرب کے شاہی خاندان کی طرف سے دیا گیا ایک ذاتی عطیہ تھے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم اس سے پہلے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے تھے کہ یہ رقم دراصل اُنہی کے قائم کردہ ایک ریاستی ادارے سے لیے گئی تھی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کوآرڈینیٹر برائے ایشیا سمانتھا گرانٹ نے کہا کہ ملائیشیا کی استغاثہ نے نجیب رزاق کو بدعنوانی سے تو پاک قرار دے دیا لیکن یہ بات بدستور جواب طلب چھوڑ دی گئی ہے کہ آخر سعودی عرب نے اُنہیں اتنا بڑا عطیہ دیا کیوں۔

Russland 7. Gipfel der Brics-Staaten in Ufa
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت برِکس بلاک کے تمام رکن ملکوں میں کرپشن کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہےتصویر: Reuters/S. Karpukhin

ٹرانسپیرنسی نے اس رپورٹ کے لیے جن ممالک میں کرپشن کی صورتِ حال کا جائزہ لیا، اُن میں سے دو تہائی ایسے تھے، جنہوں نے مقرر کردہ ایک سو میں سے پچاس سے کم پوائنٹس حاصل کیے۔

گزشتہ برسوں کی طرح اس رپورٹ میں بھی ڈنمارک، فن لینڈ اور سویڈن سب سے کم کرپشن کے ساتھ سرِفہرست رہے جبکہ افغانستان، شمالی کوریا اور صومالیہ جیسے جنگوں اور بحرانوں کی زَد میں آئے ہوئے یا آمرانہ نظام کے حامل ملک سب سے زیادہ بدعنوان قرار پائے اور فہرست میں سب سے آخر میں رہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت برِکس بلاک کے تمام رکن ملکوں میں کرپشن کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جنوبی افریقہ 44 پوائٹس کے ساتھ 61 ویں نمبر پر رہا۔ برازیل اور بھارت دونوں 76 ویں نمبر پر ہیں اور دونوں کے اڑتیس اڑتیس پوائنٹس ہیں۔ برِکس ملکوں میں چین کی پوزیشن سب سے خراب ہے اور یہ ملک محض سینتیس پوائنس کے ساتھ 83 ویں نمبر پر رہا۔

Malaysia Premierminister Najib Abdul Razak
ملائیشیا: ’استغاثہ نے نجیب رزاق کو بدعنوانی سے تو پاک قرار دے دیا لیکن بدستور جواب طلب بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے اُنہیں 681 ملین ڈالر کا اتنا بڑا ذاتی عطیہ دیا کیوں‘تصویر: picture-alliance/AP Photo/AP Photo/J. Paul

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس رپورٹ کے اجراء کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں پر زور دیں تاکہ کرپشن کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری اصلاحات متعارف کروائی جائیں۔ لوگوں کی کوششیں اس سلسلے میں کس حد تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں، ٹرانسپیرنسی کی سمانتھا گرانٹ نے گوئٹے مالا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں گزشتہ برس ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث صدر اوٹو پیریز کو کرپشن کے الزامات کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید