حامد کرزئی کا قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم
23 ستمبر 2011سابق افغان صدر ربانی کو آج جمعہ کے روز کابل کے وزیر اکبر خان نامی پہاڑی ٹیلے میں سپرد خاک کیا گیا۔ افغانستان میں اپوزیشن رہنما عبد اللہ عبد اللہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ربانی کی ہلاکت کے بعد اب طالبان سے رابطے فوری طور پر بند کر دیے جائیں۔ صدر کرزئی نے البتہ آج اپنے خطاب میں اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’شہید (برہان الدین ربانی)کا خون اور آزادی کے دوسرے شہداء کا خون ہم سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ہم اپنی کوششیں اُس وقت تک جاری رکھیں جب تک امن اور استحکام قائم نہیں ہوجاتا۔‘‘
کابل میں آج برہان الدین ربانی کے ہزاروں حامیوں نے ان کی آخری مذہبی رسومات میں شرکت کے دوران حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے کابل حکومت اور پاکستان کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ مشتعل مظاہرین کے ایک رہنما نے لاؤڈ اسپیکر پر خطاب کے دوران کہا، ’’استاد ربانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔‘‘
افغانستان میں طالبان سے مصالحت کے لیے تشکیل دی گئی امن کونسل کے اس تاجک نژاد سربراہ کی ہلاکت سے لسانی کشیدگی بڑھنے کے خدشات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ کابل میں آج سفارتی علاقے اور دیگر حساس علاقوں میں سڑکیں عام ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند رکھی گئی تھیں۔ ایک موقع پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ کابل پولیس کے ایک عہدیدار محمد ظاہر کے بقول نماز جنازہ کے موقع پر شہر میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے تین ہزار اضافی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے فی الحال ربانی کی ہلاکت کی ذمہ داری باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کی گئی۔ افغان خفیہ ادارے، نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی کا مؤقف ہے کہ عسکریت پسندوں کی کوئٹہ شوریٰ برہان الدین ربانی کے قتل میں ملوث ہے۔ اس سے متعلق شواہد فی الحال عام نہیں کیے گئے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: حماد کیانی