حامد کرزئی کی حلف برداری اور عالمی توقعات
19 نومبر 2009حلف برداری کی تقریب سخت ترین حفاظتی انتظامات میں دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں منعقد ہوئی۔ افغانستان کی سپریم کورٹ کے سربراہ عبدالسلام اعظمی نے حامد کرزئی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حامد کرزئی نے دوسری مدت کے لئے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد تقریب کے شرکاء سے خطاب میں اپنے انتخابی حریف ڈاکٹر عبداللہ کو نئی متحدہ حکومت میں شمولیت کی دعوت دی۔ 51 سالہ حامد کرزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگلے پانچ برسوں میں امریکی اور اتحادی افواج کی جگہ ملک میں سلامتی کی تمام تر ذمہ داریاں افغان دستوں کو منتقل کر دی جائیں گی۔ کرزئی نے حلف برداری کے بعد گرینڈ جرگے کے ذریعت افغانستان میں امن کی اسی خواہش کا اظہار کیا جس کا اظہار انہوں نے پہلی مرتبہ حلف اٹھاتے ہوئے کیا تھا۔
’’افغانستان میں گرینڈ جرگے کے ذریعے پچھلے تیس برس سے جاری جنگ کا خاتمہ اور امن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔‘‘
دوبارہ صدر بننے والے حامد کرزئی صدارتی الیکشن کے لئے دوسرے مرحلے کی رائے دہی سے پہلے ہی، اپنے حریف رہنما عبداللہ عبداللہ کی دستبرداری کے بعد بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔ پہلے مرحلے کے انتخابی عمل پر عبداللہ عبداللہ اور بین الاقوامی برادری نے بھی شدید تنقید کی تھی۔ اس کے علاوہ صدر کرزئی کو اس حوالے سے بھی شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے کہ انہیں ملک میں وسیع تر کرپشن کے خاتمے کے لئے اب بڑے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
حلف برداری کی تقریب میں شریک امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کابل میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا دوسری مدت کے لئے انتخاب صدر کرزئی کے لئے ایک اہم موقع ہے۔
’’صدر کرزئی اور ان کی انتظامیہ کو بھر پور موقع ملا ہے کہ وہ افغان عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔ انہیں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو ثابت کرسکیں کہ افغان حکومت احتساب کے معاملے میں اپنے فرائض سے واقف ہے۔ ایسے بہتر حکومتی اقدامات سے عوام کو مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔‘‘
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے حامد کرزئی کو دوبارہ صدر بننے پر مبارکباد دی ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری صدر کرزئی سے کرپشن کے خلاف کامیاب جنگ کی توقع کرتی ہے، اور انہیں لازمی طور پر بہتر حکومتی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا۔ راسموسن نے کہا: ’’نیٹو اتحاد صدر کرزئی کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اسے یہ امید بھی ہے کہ اب افغانستان میں بدعنوانی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔‘‘
حلف برداری کی تقریب میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے بھی شرکت کی۔ وہ جمعرات کی صبح ہی کابل پہنچے تھے۔ جرمن کابینہ نے ابھی بدھ کے روز ہی افغانستان کے لئے ملکی فوجی مشن کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دے دی تھی۔ اس موقع پر چانسلر انگیلا میرکل نے واضح کر دیا تھا کہ افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
جرمن وزیر خارجہ ویسٹرویلے کی کابل آمد کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پوشیدہ رکھا گیا تھا۔ وہ کابل کے بعد شمالی افغانستان میں تعینات جرمن فوجی دستوں سے ملاقات کے لئے قندوز جانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک