1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حج کے دوران کوڑے کے انبار، سعودی حکام کی مشکلات

18 نومبر 2010

سعودی عرب ميں حج کی رسوم اپنے آخری مراحل ميں ہيں۔ اس وقت مکہ، منا اور عرفات ميں شہری حکام کو حجاج کے پھيلائے ہوئے کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے ميں مشکلات کا سامنا ہے کيونکہ کوڑا بہت زيادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/QD3p
کعبے کے گرد حجاج کا طوافتصویر: dpa

سعودی عرب ميں حج کی رسومات اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہيں۔ سعودی حکام اس لحاظ سے مطمئن ہيں کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پيش نہيں آيا ہے۔ ليکن اُنہيں ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے اور وہ ہے صفائی۔ مکہ، منا اور عرفات کی گلياں اور سڑکيں حجاج کے پھيلائے ہوئے کوڑے سے اٹی ہوئی ہيں۔ مکہ کے باہر منا ميں، جہاں حاجی قيام عرفات کے بعد کچھ دن گذارتے ہيں، ناک بند کئے بغير سڑکوں پر سے گذرنا ممکن نہيں ہے کيونکہ کوڑے کا تعفن بہت شديد ہے۔

Flash-Galerie Islam Pilger Haare abschneiden
ايک حاجی بال منڈاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

حج کے دوران منا ميں کوڑا اس قدر زيادہ ہوتا ہے کہ يہاں چلنا پھرنا بھی دشوار ہوجاتاہے۔ دراصل اسلام کی تعليمات ميں صفائی ستھرائی پر بہت زيادہ زور دیا گيا ہے۔ ايک حديث کا مفہوم يہ ہے کہ صفائی نصف ايمان ہے۔ ليکن جب مردوں نے منگل کو سر کے بال منڈوانے کی رسم ادا کی تومنا کی سڑکوں اور مکہ ميں مسجد کے اردگرد بالوں اور ريزر بليڈز کے ڈھير لگے ہوئے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ وہ حجاج ہيں جو سرکاری اجازت اور منظوری کے بغير حج کررہے ہيں۔ ان کی تعداد تقريباً آٹھ لاکھ ہے۔ سرکاری انتظام اور اجازت کے ساتھ حج کرنے والوں کی تعداد اس مرتبہ 28 لاکھ بتائی جاتی ہے۔

منا ميں جن لوگوں نے ہوٹل ميں کمرے بک نہيں کرائے ہيں اور وہ حاجيوں کے لئے ايستادہ خيموں ميں بھی نہيں رہ رہے ہيں اُن کا قيام پلوں کے نيچے يا پہاڑی ڈھلانوں پر ہے۔ جہاں پولیس چشم پوشی کررہی ہے، وہاں وہ سڑکوں پر ڈيرے لگائے ہوئے ہيں۔ ديواروں اور کھمبوں کے درميان سائے کے لئے رنگ برنگی چادريں باندھ دی گئی ہيں۔

صرف اجازت نامے کے ساتھ حج کی پابندی کو توڑنے والے زيادہ تر حاجی غير ملکی ہيں ليکن ان ميں سعودی شہری بھی شامل ہيں۔ ايک مصری نے اپنا نام ظاہر کئے بغير کہا:  " میں مکہ ميں کام کرتا ہوں۔ اس لئے ميں نے حج کا فيصلہ کيا۔"

ان میں سے بہت سے حاجی اپنے اہل و عيال کے ساتھ ہيں جن ميں چھوٹے بچے بھی ہيں۔ وہ جہاں سوتے ہيں وہيں کھاتے پيتے بھی ہيں۔ اس طرح ان کے اردگرد کوڑے کے ڈھير لگے ہوئے ہيں۔ وہ تسليم کرتے ہيں کہ اتنے زيادہ کوڑے اور بدنظمی کے وہی قصور وار بھی ہيں۔ منا ميں ايک سڑک پر چٹائی پر بيٹھے26 سالہ مصری عدنان ناجی نے کہا: " اس گندگی کا قصور ہم ہی پر ہے۔ "

Haddsch Jamarat Islam Pilger Mekka Zelte
منا کا ايک منظرتصویر: AP

اس نے بتايا کہ بعض لوگ قانونی طور پر ايک گروپ کے ساتھ حج کے اخراجات ادا نہيں کرسکتے جس کے ساتھ انہيں صاف ستھری رہائش بھی دستياب ہوتی۔ اس لئے وہ حج کی خاطر يہ مشقتيں اٹھاتے ہيں۔ تاہم بطور ڈرائيور مفت حج کے موقع سے فائدہ اٹھانے والے ايک اور مصری قاسم نے کہا: " مجھے گردوپيش کے ماحول سے کوئی فرق نہيں پڑتا کيونکہ مصر ميں ميرا معيار زندگی کچھ اونچا نہيں ہے۔"

کوڑے کرکٹ کی صفائی پر مامور پيلے کوٹ پہنے کارکن مسلسل کوڑے کو بڑے بڑے کنٹينرز ميں ڈال کر ٹرکوں پر لادنے ميں مصروف ہيں ليکن يہ سلسلہ ختم ہی ہونے کو نہيں آ رہا ہے۔

عرفات کے ميدان اور شہر مکہ ميں بھی حالات بہتر نہيں ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ