حزب اللہ کے نکتہ چیں لقمان سلیم کا قتل
5 فروری 2021لبنان کے ممتاز دانشور لقمان سلیم، جو عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ پر اپنی کھلی تنقید کے لیے بھی معروف تھے، جمعرات چار فروری کی صبح اپنی کار میں مردہ پائے گئے۔ ایک سکیورٹی افسر کا کہنا تھا کہ ان پر نزدیک سے متعدد بار فائرنگ کی گئی اور انہیں کئی گولیاں لگیں۔
اٹھاون سالہ لقمان سلیم لبنان کی شیعہ برادری میں واحد سیکولر آواز مانے جاتے تھے۔ وہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کی پالیسیوں پر اکثر نکتہ چینی کے لیے بھی معروف تھے اور اس کی وجہ سے انہیں بارہا نہ صرف دھمکیاں ملیں بلکہ انہیں ہراساں بھی کیا جاتا تھا۔
لبنان کے ایک سینیئر سکیورٹی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی کار میں مردہ پائے گئے، ایک گولی ان کے سر میں لگی تھی جس سے ان کی موت ہوگئی۔''
ایک دیگر فارینزک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ لقمان سلیم کے سینے، سر اور گردن میں گولی ماری گئی۔ سکیورٹی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہلاک کرنے کے بعد حملہ آورسلیم کا شناختی کارڈ، ان کا فون اور بندوق لے گئے۔
اس سے قبل سلیم کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ بدھ کی شام سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا یا ہے۔ وہ جنوبی لبنان کے عدّوسیح نامی گاؤں کے پاس کار میں مردہ پائے گئے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ بیروت واپس آرہے تھے۔
خوفناک جرم
مقامی میڈیا کے مطابق لبنان کے وزیر داخلہ محمد فہمی نے اس قتل کو خوفناک جرم سے تعبیر کیا۔ سلیم کی بہن رشا العمیر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ چونکہ، ''وہ ایک سیاسی موقف رکھتے تھے اسی لیے انہیں نشانہ بنایا گیا۔''
سلیم کے قریبی دوست اور تاریخ کے لیکچرر مکرم رباح کا کہنا تھا کہ یہ ایک، ''بڑا المیہ ہے۔ جو بھی لقمان کو جانتا ہے وہ اس بات سے بھی واقف ہے کہ ان کے دشمن کون تھے۔''
لقمان سلیم نے لبنان میں ہونے والے تشدد اور اس کی دستاویز بندی کے لیے 'امم ڈاکیومینٹیشن' نامی ایک ریسرچ ادارہ قائم کیا تھا تاکہ اس کی مدد سے ملک کو مزید تشدد سے بچا سکیں۔ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ بیروت کے جنوبی علاقے میں رہتے تھے۔ وہ فلم سازی کے لیے ایک پروڈکشن ہاؤس بھی چلا تے تھے جہاں اکثر سیاسی امور پر بحث و مباحثے کے ساتھ ساتھ آرٹ شوز بھی ہوتے تھے۔
دھمکیوں کا طویل سلسلہ
لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے حامی اکثر لقمان سلیم پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کرتے تھے کہ وہ ایک امریکی ایجنٹ ہیں۔ 2019 میں جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد ان کے گھر پر ''وقت آئے گا'' لکھ کر غدار کا لیبل لگا دیا گیا تھا۔
سلیم، لبنان میں حزب اللہ کی قوت اور طریقہ کارپر اکثر نکتہ چینی کرتے رہتے تھے۔وہ لبنان کی مکمل خود مختاری، سالمیت اور تنوع کے حق میں تھے۔ سن 2005 میں سمیر قیصری کے قتل کے بعد وہ لبنان میں ہلاک کیے جانے والے انتہائی ممتاز دانشور ہیں۔
بیروت کی بندرگار پر ہولناک دھماکے کے چھ ماہ بعد ان کا قتل ہوا ہے۔ اس دھماکے سے زبردست تباہی ہوئی تھی اور چونکہ حزب اللہ کی بندرگاہ اور کسٹم کی سکیورٹی میں کافی عمل دخل ہے اس لیے اس دھماکے کا الزام بھی اسی پر عائد کیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)