حقانی نیٹ ورک کے تین اہم قیدی چھوڑ دیں گے، اشرف غنی
12 نومبر 2019افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے حلیف حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے تین اہم قیدیوں کی مشروط رہائی کا اعلان کیا ہے۔ غنی کے مطابق ان طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں سن 2016 سے اغوا شدہ دو مغربی پروفیسروں کی رہائی کی بات چیت بھی جاری ہیں۔ مغوی پروفیسروں میں ایک کیون کنگ کا تعلق امریکا اور دوسرے ٹموتھی ویکس کا آسٹریلیا سے ہے۔ یہ دونوں افغان دارالحکومت کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ مغوی پروفیسروں کو طالبان رہا کر دیں گے۔ افغان صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ پروفیسروں کر رہائی حاصل ہونے سے غیرسرکاری سطح پر حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہونے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ ابھی تک طالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری ہیں اور وہ اسے امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں جن سینیئر اور اہم طالبان قیدیوں کو رہائی ملے گی، اُن میں انس حقانی بھی شامل ہے۔ رہائی پانے والے ان تینوں قیدیوں کو بیرونی ممالک میں گرفتار کرنے کے بعد افغانستان لایا گیا تھا۔ انس حقانی کی گرفتاری سن 2014 میں خلیجی ریاست بحرین میں ہوئی تھی۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے لیڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے اور اہم کمانڈر سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی نے واضح کیا کہ ان قیدیوں کو مغوی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں ہی رہا کیا جائے گا۔ یہ اس وقت بگرام کی سخت سکیورٹی والی جیل میں ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان تینوں قیدیوں کی رہائی کے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ غنی نے دونوں پروفیسروں کی صحت مسلسل خراب ہونے کا بھی بتایا ہے۔
افغان صدر نے صدارتی محل میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں مغوی بنائے گئے دونوں پروفیسروں کی رہائی کے حوالے سے جاری مذاکرات کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
ع ح ⁄ ا ا (اے ایف پی)