1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی، پاکستان پر امریکی دباؤ میں اضافہ

28 ستمبر 2011

امریکی حکومت نے منگل کے روز پاکستان پر اس بارے میں دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا کہ اسلام آباد کو عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کرنی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/12iD1
تصویر: AP

امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے پر حالیہ خونریز حملے میں عسکریت پسندوں کا یہی نیٹ ورک ملوث تھا۔ واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ رابطے پائے جاتے ہیں اور اسلام آباد حکومت کو ان رابطوں کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

جے کارنی نامی اس ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کا حقانی نیٹ ورک نہ صرف کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں ملوث رہا ہے بلکہ اس نے بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف پر مسلح حملوں کے علاوہ اور بھی بہت سی کارروائیاں کی ہیں۔

NO FLASH Afghanistan Kabul Anschlag Taliban NATO UN Botschaften Botschaftsviertel
تصویر: picture-alliance/dpa

دہشت گردی کے خلاف دس سالہ جنگ میں پاکستان امریکہ کا قریبی اتحادی ہے۔ لیکن اس سال مئی میں  پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی فوجی کمانڈوز کے یکطرفہ آپریشن کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے دوطرفہ تعلقات کافی کشیدگی کا شکار ہیں۔ پھر مسلسل تناؤ کے شکار ان حالات  میں امریکہ نے ابھی حال ہی میں یہ الزام بھی لگایا تھا کہ اس مہینے کی تیرہ تاریخ کو کابل میں ہونے والے حملوں میں مبینہ طور پر پاکستانی فوج کا خفیہ ادارہ آئی ایس آئی بھی ملوث تھا۔

کابل حملوں کے علاوہ واشنگٹن کا یہ الزام بھی ہے کہ گیارہ ستمبر کو وسطی افغانستان میں شدت پسندوں نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے  اڈے پر جو حملہ کیا تھا، اس میں بھی مبینہ طور پر آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا۔ ان الزامات کے بعد سے واشنگٹن کا اسلام آباد سے مطالبہ ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے حقانی گروپ کے ساتھ اپنے وہ ’تمام رابطے ختم کرے جو ہیں۔‘

واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان اسی بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ تھا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پیر کے روز اپنا لندن کا ایک مجوزہ دورہ بھی اندرون ملک مصروفیات کی وجہ سے منسوخ کر دیا تھا۔ فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ جنرل کیانی نے القاعدہ سے قربت رکھنے والے حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن فوجی کارروائی کا امریکی مطالبہ مسترد کر دیا ہے اور وہ اس حوالے سے واشنگٹن کے دباؤ کے سامنے جھکنے پر تیار نہیں ہیں۔

NO FLASH Afghanistan Kabul Anschlag Taliban NATO UN Botschaften Botschaftsviertel
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان اور امریکہ کے درمیان کچھاؤ کے اس ماحول سے متعلق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی سے یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا واشنگٹن پاکستان کو دی جانے والی وسیع تر امداد کا بھی نئے سرے سے جائزہ لے رہا ہے۔ اس پر جے کارنی نے کہا کہ ظاہر ہے کہ امریکہ پاکستان کے لیے اپنی طرف سے امداد پر ہمیشہ غور کرتا رہتا ہے۔

اسی دوران پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اقوام متحدہ میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ گزشتہ ایک عشرے میں پاکستان میں دہشت گردی کے ہاتھوں تیس ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات میں ایک دوسرے پر زیادہ اعتماد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سال میں دہشت گردی کی وجہ سے اپنے ہاں جس قدر تباہی اور ہلاکتوں کا سامنا پاکستان کو کرنا پڑا ہے، اتنا دنیا کے بہت ہی کم ملکوں نے کیا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں