حقانی کا استعفیٰ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، امریکہ
23 نومبر 2011قومی سلامتی کے نائب مشیر برائے اسٹریٹیجک کمیونیکیشن بن روڈز نے حسین حقانی کے مستعفی ہونے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ ہم اس پیشرفت کو پاکستان کا اندرونی معاملہ سمجھتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسین حقانی واشنگٹن حکومت کے ایک اہم ساتھی تھے، ’ہم بطور سفارتکار حسین حقانی کی خدمات کی تعریف کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں اس بات کا یقین بھی ہے کہ حسین حقانی کے بعد پاکستان کی طرف سے واشنگٹن میں جو بھی سفیر مقرر کیا جائے گا، ہم اس کے ساتھ بھی انتہائی اچھے طریقے سے کام کرنے کے قابل ہوں گے‘۔
حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ حسین حقانی کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ حسین حقانی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے رواں برس مئی میں ایک ایسا مراسلہ اس وقت کے امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مؤلن تک پہنچایا تھا، جس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی انقلاب سے بچنے کے لیے امریکی مدد طلب کی گئی تھی۔ حسین حقانی ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تحقیقات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
صدر پاکستان کے ایک اہم ساتھی تصور کیے جانے والے حسین حقانی نے پاکستان اور امریکہ کے مابین حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین جان کیری نے حسین حقانی کے مستعفی ہونے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’وہ پاکستان اور پاکستانی عوام کے ایک اہم اور مضبوط وکیل تھے۔ میں پاکستانی حکومت کے اس فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن یہاں واشنگٹن میں ہم حقانی کی فہم و فراست اور تجربے کی کمی محسوس کریں گے‘۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جان کیری نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ باہمی تعقات میں اتارچڑھاؤ کے باوجود کام کرتے رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں بھی تعاون جاری رہے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی