1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس کے سربراہ اور ترک وزیر خارجہ کی ملاقات

21 جنوری 2024

ترک سفارتی ذرائع کے مطابق حماس کے قطر میں مقیم سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ترک وزیر خارجہ سے ترکی میں ملاقات کی ہے۔ تین ماہ سے زائد عرصے میں ان کا یہ پہلا باضابطہ رابطہ تھا۔

https://p.dw.com/p/4bVaJ
Katar Doha | Hamas-Chef Ismail Haniyya
تصویر: Iranian Foreign Ministry/ZUMA Wire/IMAGO

اتوار 21 جنوری کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی طرف سے انقرہ سے موصولہ رپورٹ میں ترک سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہفتہ 20 جنوری کو حماس کے قطر میں مقیم سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ترکی میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق حماس کے لیڈر اور ترک وزیر خارجہ کی اس ملاقات میں  غزہ  میں جلد از جلد جنگ بندی اور سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل  پر کیے جانے والے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے قریب 250 افراد میں سے ہنوز حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے موضوع کو مرکزی اہمیت حاصل تھی۔

ذرائع  نے بتایا کہ  ہنیہ اور فیدان کی اس ملاقات کے دوران دونوں نے '' غزہ میں انسانی امداد میں اضافے اور مستقل امن کے لیے دو ریاستی حل‘‘ پر بھی بات کی۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

 فیدان اور ہنیہ کا آخری بار 16 اکتوبر کو بذریعہ فون باضابطہ رابطہ ہوا تھا۔

اسرائیلی  اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل  میں عسکریت پسند گروپ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

Jordanien Amman | Türkischer Außenminister Hakan Fidan
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان تصویر: Alaa Al-Sukhni/REUTERS

حملوں کے جواب میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری وسیع فوجی آپریشن، مسلسل بمباری اور زمینی کارروائی کے نتیجے می‍ں حماس کے زیر انتظام اس علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں کم از کم 24,927 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچوں کی ہے۔ 

اسرائیل  کا کہنا ہے کہ غزہ میں لگ بھگ 132 یرغمالی ہنوز حماس کے قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی رپورٹ کے ان 132 یرغمالیوں میں سے کم از کم 27 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

7 اکتوبر کے حملوں سے قبل ترک شہر استنبول حماس کے سیاسی رہنماؤں کے لیے ایک اڈے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ تاہم  بعض رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل کی تاریخ کے اس سب سے مہلک حملے کا جشن مناتے ہوئے ویڈیوز سامنے آنے کے بعد  ترکی نے حماس کے سربراہوں سے ترکی چھوڑنے کا کہا تھا۔

Türkei I U.S.-Außenminister Blinken besucht die Türkei
6 جنوری کو استنبول میں ترک صدر کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جس میں امریکی وزیر خارجہ بلنکن بھی سامل تھےتصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/Anadolu/picture alliance

تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن اس کے بعد غزہ میں ہونے والی وسیع پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی  پر اسرائیل کے مسلم دنیا میں سخت ترین ناقدین میں سے ایک بن گئے ہیں۔

ایردوآن  نے  اسرائیلی  وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا موازنہ جرمن نازی حکمران آڈولف ہٹلر سے کیا اور امریکہ پر فلسطینیوں کی ''نسل کشی‘‘ کی سرپرستی کا الزام بھی لگایا۔

اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل اتنا مشکل کیوں؟

ترک صدر رجب طیب  ایردوآن  نے ترکی کے مغربی صوبے میں قائم بحریہ کے ایک ''ڈلیوری پلیٹ فارم‘‘ پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی ساکھ بُری طرح مجروح ہوئی ہے۔ ایردوآن  نے اس کی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

ک م/ا ب ا - ع آ (کے ایف پی، ڈی پی اے)