حوثی باغیوں کا سعودی سویلین ایئرپورٹ پر حملہ
12 جون 2019سعودی اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ یہ حملہ بدھ کی صبح کیا گیا، جس سے چھبیس افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق زخمیوں میں زیادہ تر کو ابتدائی طبی امداد دے کر اپنے اپنے گھروں کو روانہ کر دیا گیا جبکہ آٹھ افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
گرمیوں کے دنوں میں ابہا کا شہر ریاض اور جدہ کے لوگوں میں مقبول تفریحی مقام سمجھا جاتا ہے۔ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت ابہا شہر کا موسم گرمیوں میں بھی ٹھنڈا رہتا ہے۔
دوسری جانب سعودی حکام نے اس حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔ سعودی حکام کے مطابق اس کارروائی میں پاسدران انقلاب کی جانب سے مہیا کیا جانے والا اسلحہ استعمال کیا گیا۔ ایران نواز حوثیوں کی ویب سائٹ کے مطابق اس میزائل حملے میں ہوائی اڈے کے واچ ٹاور کو نقصان پہنچا اور وہاں آگ بھڑک اٹھی۔
حوثی باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام کے مطابق ان کے علاقے میں پانچ سال سے جاری جارحیت، ناکہ بندی، صنعا ایئرپورٹ کی بندش اور پھر صورتحال کے کسی سیاسی حل کے انکار نے ان کے لوگوں کے لیے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا سوائے اس کے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے خود آگے آئیں۔
حالیہ ہفتوں میں حوثی باغیوں کی طرف سے سرحد پار حملوں میں بظاہر تیزی آئی ہے، جبکہ سعودی اتحادی افواج نے بھی حوثیوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کے لیے حملے بڑھائے ہیں۔
دریں اثناء مصر اور متحہ عرب امارت نے اس تازہ حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ یمن میں دو ہزار پندرہ سے جاری اس جنگ میں دسیوں ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی نے ایک بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جس کی وجہ سے یمن کی دو تہائی آبادی یعنی دو کروڑ چالیس لاکھ کے لگ بھگ لوگ امداد کو ترس رہے ہیں۔
ش ج / ا ا / (روئٹرز، اے ایف پی)