"حوصلے سے فلوئیڈ قتل کی فلم بندی" پر اعلیٰ صحافتی ایوارڈ
12 جون 2021ڈارنیلا فریزیئر نے اس وقت اپنے موبائل کے ذریعے فلم بندی کی تھی جب پولیس اہلکار نے سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی گرد پر گھٹنا رکھا ہوا تھا اور جارج فلوئیڈ کو کہتے سنا جا سکتا تھا کہ وہ سانس نہیں لے پا رہے۔ اس ویڈیو کے منظرِعام پر آنے کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں نسل پرستی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔جمعے کے روز ڈارنیلا فریزیئر کے لیے پولٹزر پرائز کا اعلان کیا گیا۔ یہ ویڈیو ڈارنیلا فریزئیر نے مئی 2020 میں بنائی تھی۔
جارج فلوئیڈ کا مقدمہ شروع ہونے سے قبل مذہبی دعائیہ تقریب
جارج فلوئیڈ کے قتل کا ملزم سابق پولیس افسر ضمانت پر رہا
پولٹزر پرائز بورڈ کے مطابق، "فلم بندی کے وقت فریزیئر کی عمر 17 برس تھی اور انہوں نے نہایت بہادری سے جارج فلوئیڈ کے قتل کی ریکارڈنگ کی۔ ایک ویڈیو جس نے دنیا بھر میں پولیس کے ظلم کو بے نقاب کیا اور سچ اور انصاف کے لیے عام شہریوں کے بہ طور صحافی ایک کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔"
اس ویڈیو میں مینیاپولِس پولیس کے اہلکار فلوئیڈ کو زمین پر لٹائے ہوئے تھے اور ان میں سے ایک نے فلوئیڈ کی گردن کو کئی منٹوں تک اپنے گھٹنے سے دبائے رکھا۔ اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد امریکا میں پولیس اصلاحات اور منظم نسل پرستی کے خاتمے کے لیے بہت بڑے بڑے مظاہرے ہوئے جب کہ بعد میں یہ مظاہرے دنیا کے مزید کئی ملکوں میں پھیل گئے۔اس ویڈیو میں اپنی موت سے قبل جارج فلوئیڈ کا جملہ "آئی کانٹ برید" یا "میرا دم گھٹ رہا ہے" اب ایک محاورے کے طور پر پہنچانا جاتا ہے۔
جارج فلوئیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھنے والا سفید فام پولیس اہلکار ڈیریک شاؤوِن پر نادانستہ قتل کے الزام کے علاوہ تھرڈ ڈگری قتل اور سیکنڈ ڈگری حادثاتی قتل جیسے الزامات اپریل میں ثابت ہو چکے ہیں۔ اس مقدمے میں بھی فریزیئر نے گواہی دی تھی جب کہ عدالت میں یہ ویڈیو بھی چلائی گئی تھی۔
مینیاپولِس شہر کے اخبار اسٹار ٹریبیون اور ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت متعدد صحافتی اداروں کو اس ویڈیو کے بعد مظاہروں کی کووریج پر ایوارڈز دیے گئے۔
کائی بُک ڈمباخ (ع ت، ع ح)