حیاتیاتی تنوع سے متعلق تاریخی عالمی معاہدہ طے پا گیا
19 دسمبر 2022اقوام متحدہ کی طرف سے منعقدہ 'حیاتیاتی تنوع کانفرنس‘ میں پیر 19 دسمبر کے روز مذاکرات کاروں نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کر دیے، جسے زمین اور سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی عالمی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اس معاہدے کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ اس میں رواں دہائی کے اختتام تک حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھے جانے والے 30 فیصد زمینی اور سمندری علاقوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اب تک صرف 17 فیصد زمینی اور 10 فیصد سمندری علاقوں کو ہی حیاتیاتی تنوع کے لیے محفوظ قرار دیا گیا تھا۔
سفری سرگرمیاں قدرتی ماحول کے لیے کتنی نقصان دہ ہیں؟
یہ معاہدہ کینیڈا کے شہر مونٹریال میں اقوام متحدہ کی حیاتیاتی تنوع کانفرنس یا COP15 کے اختتام سے ایک دن پہلے طے پایا۔ اس معاہدے کی منظوری کا اعلان چینی وزیر برائے ماحولیات ہوانگ رونقیو نے کیا، جو اس اجلاس کی قیادت کر رہے ہیں۔
یہ اعلان ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو کے وفد کے ایک رکن کی طرف سے متن پر اعتراض کے فوراً بعد سامنے آیا۔ قبل ازیں چند افریقی ممالک نے اس حوالے سے معاہدے کے متن پر اعتراض کیا تھا۔
معاہدے میں اور کیا کچھ شامل ہے؟
اس عالمی معاہدے کے تحت سن 2030ء تک حیاتیاتی تنوع کے لیے 200 بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ اسی طرح مزید 500 بلین ڈالر ممکنہ طور پر خوراک یا ایندھن جیسی اعانتوں کو مرحلہ وار ختم کر کے یا ان میں اصلاحات کر کے جمع کیے جائیں گے۔
اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ کم آمدنی والے یا غریب ممالک کو مزید رقوم فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ فطرت کا بہتر طریقے سے تحفظ کر سکیں۔ متفقہ مقاصد کے حصول کے لیے یہ رقوم 2025ء تک کم از کم 20 بلین ڈالر سالانہ ہوں گی جبکہ 2030ء تک انہیں بڑھا کر 30 بلین ڈالر سالانہ تک کر دیا جائے گا۔
سن 2019ء میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ پودوں اور جانوروں کی دس لاکھ انواع آئندہ چند دہائیوں میں معدوم ہو جائیں گی۔
ا ا / م م (اے پی، اے ایف پی)