خاتون امیدوار کی انتخابی ریلی پر بم حملہ، 14 ہلاک
13 اکتوبر 2018افغانستان کے شمال مشرقی صوبہ تخار کے پولیس ترجمان خلیل عسیر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکا خیز مواد ایک موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا جسے ضلع روستک میں ہونے والی اُس انتخابی ریلی کے قریب کھڑا کیا گیا تھا جس سے ایک خاتون پارلیمانی امیدوار نذیفہ یوسف بیک نے خطاب کرنا تھا۔ اس ریلی میں شرکت کے لیے کافی زیادہ لوگ جمع تھے تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت نذیفہ وہاں موجود نہیں تھیں اس لیے وہ محفوظ رہیں۔
نذیفہ بیک اُن 417 خواتین میں شامل ہیں جو 20 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں امیدوار ہیں۔ ملک میں ہونے والے کسی پارلیمانی انتخابات میں خواتین امیدواروں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان پارلیمانی انتخابات کے لیے ملک بھر میں کُل 2500 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔
ایک عینی شاہد خان جان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ایک انتہائی شدید دھماکا تھا اور اس میں ’’بہت زیادہ لوگ‘‘ مارے گئے ہیں۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی عسکریت پسند گروپ نے قبول نہیں کی۔ تاہم طالبان کی طرف سے دھمکی دی جا چکی ہے کہ وہ ان انتخابات کو کامیاب بنانے کی کوشش کرنے والے ہر شخص کو نشانہ بنائیں گے اور خاص طور پر سکیورٹی فورسز۔
ان انتخابات کے حوالے سے ہونے والی پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک پانچ امیدوار ہلاک ہو چکے ہیں۔ افغان الیکشن اہلکاروں کے مطابق دو امیدواروں کو اغواء کیا گیا ہے اور چار دیگر امیدوار شدید زخمی بھی ہوئے۔
تاجکستان کی سرحد کے قریب موجود افغان صوبہ تخار طویل عرصے سے طالبان عسکریت پسندی کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ طالبان چاہتے ہیں کہ افغان قوم 20 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرے۔
ا ب ا /ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)