خاتون صحافی کا قتل، پوٹن کے لیے چیلنج
7 اکتوبر 2011مقتولہ صحافی سن 2000 سے سن 2008 تک روسی صدر کے بطور ذمہ داریاں انجام دینے والے پوٹن کی سخت ناقد تھیں۔ مقتولہ صحافی آنا پولیٹکووسکایا کو پانچ برس قبل ان کی رہائش گاہ کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، تاہم پانچ برس گزرنے کے باوجود اب تک اس سلسلے میں کسی بھی شخص کو سزا نہیں دی گئی ہے۔ اس قتل کے سلسلے میں گرفتار کیے جانے والے سابق پولیس افسر پر الزامات ہیں کہ اس نے اس قتل کے لیے معاونت فراہم کی تھی۔ روس میں آناپولیٹکووسکایا کی مقبولیت کی وجہ سے ماسکو حکومت پر سخت دباؤ ہے کہ وہ اس سلسلے میں حقائق سامنے لاتے ہوئے اس قتل میں ملوث فرد یا افراد کو عدالتوں سے سزا دلوائے۔
روس میں اس قتل کو پوٹن دور میں ہونے والی سیاسی اور عدالتی بدعنوانیوں کے مثالیے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس قتل کی شفاف تحقیقات اور ملوث افراد کو عدالت کے کٹہرے میں لا کر پوٹن اس تاثر کو ختم کر سکتے ہیں کہ ماسکو حکومت عدالتوں اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کے مطابق سن 2000 میں پوٹن کے پہلی بار صدر منتخب ہونے سے اب تک روس میں 19 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کسی بھی صحافی کے قتل میں ملوث ایک بھی مجرم کو تاحال سزا نہیں سنائی جا سکی۔
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پوٹن حکومت آنا پولیٹکووسکایا کے قاتلوں کو سزا دلوانے میں ناکام رہی، تو اسے وزیراعظم پوٹن کی ناکامی سمجھا جائے گا، جس کا واضح اثر اگلے برس ہونے والے صدارتی انتخاب پر بھی پڑ سکتا ہے۔
نیویارک میں صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی سے وابستہ نینا اوگنیانووا کے مطابق اب تفتیش کاروں کو ٹھہرنے کی بجائے ان افراد کی شناخت، گرفتاری اور عدالت میں پیشی کی جانب بڑھنا چاہیے، جو آنا پولیٹکووسکایا کے قتل میں ملوث تھے۔
اوگنیانووا نے کہا کہ اگر روسی حکومت آنا پولیٹکووسکایا کے قاتلوں کو سزا دلوانے میں کامیاب رہی، تو اس سے روس میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک معیار متعین ہو جائے گا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک